• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس حراست میں مبینہ تشدد سے 14 سالہ لڑکا ہلاک

کراچی( اسٹاف رپورٹر )شہر میں پولیس حراست میں پولیس کے مبینہ تشدد سے 14 سالہ لڑکا ہلاک ہو گیا۔اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ( ایس آئی یو (کی حراست میں مبینہ تشدد سے 14 سالہ عرفان نامی نوجوان دم توڑ گیا۔عرفان کے رشتہ دار اظہر ضیاء نے بتایا کہ عرفان کو اس کے دیگر تین رشتہ داروں کے ہمراہ بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ عرفان احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا اور وہاں پر آنے والے سیلاب کے باعث وہ کراچی میں محنت مزدوری کرنے آیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد چاروں لڑکوں کے موبائل فون بند کر دیے گئے۔ اہل خانہ مختلف مقامات پر انھیں ڈھونڈتے رہے ۔انہوں نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو عرفان کے چچا کو فون کرکے ایس آئی یو کے دفتر بلاکر عرفان کی موت کے بارے میں بتایا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ بدھ کو ناشتہ کرنے کے بعد عرفان دوستوں کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنارہا تھا کہ ایس آئی یو اہلکاروں نے مشکوک سمجھ کر انھیں حراست میں لیا ،انھیں موبائل میں بٹھا کر گھماتے رہے اور ان پر بیہیمانہ تشدد کیا گیا ۔عرفان کی موت کے بعد پولیس اہلکار اس کی لاش جناح اسپتال لائے اور بتایا کہ اس کی موت دل کے دورے کے باعث واقع ہوئی ہے،باقی تین لڑکوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور واقعہ کے بعد جب انھیں چھوڑا گیا تو ان کی آنکھوں سے پٹی ہٹائی گئی۔انہوں نے بتایا کہ عرفان کے والدین بہاولپور میں ہیں ، اطلاع ملتے ہی اس کی والدہ کی طبیعت بھی خراب ہوگئی ۔ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ عرفان ایس آئی یو پولیس کے تشدد سے ہلاک ہوا ہے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے،ورثاء سے سی آئی اے سینٹر کے باہر احتجاج بھی کیا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سے اپیل کی کہ انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی سے بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ صبح عرفان کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے گا۔اس حوالے سے تھانہ صدر پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کا مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا جس کے بعد وجہ موت کا علم ہوسکے گا ۔واقعہ میں ملوث سات پولیس اہلکاروں کو معطل کیے جانے کی بھی اطلاع ہے۔دوسری جانب ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی ایس آئی یو سے پولیس کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم ان کی جانب سے رات گئے تک جواب موصول نہیں ہوا۔
اہم خبریں سے مزید