کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ میں انسانی بحران سنگین، مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت اور انضمام کے منصوبے پر عالمی تنقید، غزہ سٹی اور البریج کیمپ ملبے کا ڈھیر، ہزاروں فلسطینی پناہ، خوراک اور پانی کیلئے سرگرداں، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق صحت نظام کی بحالی کیلئے 7 ارب ڈالر درکار، ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو و دیگر کا اسرائیل کا دورہ، خان یونس میں صہیونی افواج کی شدید بمباری ، توپ خانے اور ٹینکوں سے حملے، آباد کاروں نے فلسطینیوں کے خیمے اور مویشی چوری کرلیے۔ عرب میڈیا اور عالمی ادارہ صحت کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ کے بعد انسانی المیہ سنگین تر ہو گیا ہے جہاں ہزاروں فلسطینی ملبے تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ غزہ سٹی اور البریج کیمپ میں گھروں، اسکولوں اور سڑکوں کا نام و نشان مٹ چکا ہے، جبکہ شہری پانی، خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کے صحت کے نظام کی بحالی کے لیے کم از کم 7 ارب ڈالر درکار ہوں گے کیونکہ 35 میں سے صرف 14 اسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر اختلافات برقرار ہیں۔ ماہرین کے مطابق حماس کو غیر مسلح کرنا آسان نہیں اور اگر ایسا کسی نئی نسل کشی کے ذریعے کیا گیا تو عالمی ردعمل سخت ہو گا۔ واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود حماس غزہ کے دفاع کے لیے ہتھیار رکھنا ضروری سمجھتی ہے، تاہم وہ تعمیرِ نو اور امداد کے تسلسل کے خواہاں بھی ہے۔