• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطینی لاشوں پر تشدد کے نشان، بیشتر ناقابل شناخت، ذہنی صحت کے بحران میں اضافہ

کراچی (نیوز ڈیسک) غزہ واپس کی گئی فلسطینی لاشوں پر تشدد کے نشان، لاشیں ناقابلِ شناخت اور مسخ کیے جانے کے نشانات سے بھری ہوئی ہیں، غزہ میں ذہنی صحت بحران میں اضافہ، اقوا متحدہ کا کہنا ہے دس لاکھ سے زائد افراد نفسیاتی علاج کے محتاج ہیں، ادھر اسرائیلی حکام نے دعوا کیا ہے کہ حماس ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں انسانی المیہ بدستور گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی درجنوں لاشوں کی تدفین جاری ہے جن میں بیشتر ناقابلِ شناخت ہیں اور ان پر تشدد و مسخ کیے جانے کے واضح نشانات پائے گئے ہیں۔ جنگ بندی کے دو ہفتے بعد بھی فلسطینی عوام خوراک، پانی، ایندھن اور پناہ کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق دو سالہ جنگ نے غزہ کے عوام میں ذہنی صحت کے بحران کو دگنا سے زیادہ کر دیا ہے اور اب دس لاکھ سے زائد افراد نفسیاتی علاج کے محتاج ہیں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ تقریباً تمام بچے ذہنی و نفسیاتی مدد کے ضرورت مند ہو چکے ہیں۔ فلسطینی سول ڈیفنس نے بعض بین الاقوامی تنظیموں پر دہرے معیار کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے بھاری مشینری تو فراہم کر رہی ہیں مگر ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہیں جنہیں نکالنے کے لیے کوئی مدد نہیں دی جا رہی۔ ترجمان محمود بصل کے مطابق ایک لاش نکالنے میں 12 گھنٹے لگتے ہیں اور 10 ہزار شہدا کی لاشیں نکالنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشینری و تعاون کی ضرورت ہے۔ ادھر سیاسی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نے اسرائیلی دائیں بازو کے عزائم کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید