پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک حافظِ قرآن آرمی چیف بننے پر دلی خوشی ہوئی۔ جب حافظ صاحب اپنی تقریروں میں بار بار قرآنِ پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہیں تو دل کو ایک خاص اطمینان ہوتا ہے۔ یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ اب ہماری فوج واقعی ایک اسلامی فوج ہے۔ بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ کو جس انداز میں اسلامی اصولوں کے مطابق لڑا گیا، ایسا تو ہم نے کبھی دیکھا ہی نہ تھا۔ جس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کا فیصلہ ہوا، اس کے اختتام پر آرمی چیف نے خود طویل دعا کروائی۔ جوابی کارروائی کو جو نام دیا گیا، وہ بھی اسلامی سوچ کا عکاس، پاکستان کی طرف سے جوابی حملے کا وقت بھی اسلامی روایت کے مطابق منتخب کیا گیا۔ ہر کارروائی کے دوران’’نعرۂ تکبیر‘‘کی گونج سنائی دیتی رہی۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک عظیم کامیابی عطا فرمائی۔ ہماری تاریخ میں بدقسمتی سے ایسے آرمی چیف بھی آئے جنہیں اسلام کی الف بے کا بھی علم نہ تھا۔ کسی نے روشن خیالی کے نام پر مغربی ثقافت کو فروغ دینے کی کوشش کی، تو کوئی اقتدار اور دنیاوی عیاشیوں میں کھو گیا۔ سب ہی ایسے نہیں تھے، لیکن اسلام کا گہرا علم اور اس کے مطابق عملی رویہ شاید ہی کسی سپہ سالار میں اس حد تک دیکھا گیا ہو جو موجودہ آرمی چیف میں ہے۔ پاک فوج اور اسلام کا تعلق بہت گہرا ہے اور اس تعلق کو کمزور کردیا جائے تو ہماری فوج بھی کمزور ہو جائے گی۔ یہ رشتہ کبھی کوئی توڑ نہیں سکا کیونکہ اس فوج کی بنیاد ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ پر رکھی گئی ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستانی فوج کو باقی دنیا کی افواج سے ممتاز بناتا ہے۔ اگر ہماری فوج کو اسلام سے جدا نہیں کیا جا سکتا تو ضروری ہے کہ افسران اور جوانوں کو اسلامی تعلیمات کا گہرا علم دیا جائے۔ ان کی گفتار، کردار اور فیصلوں سے واضح ہونا چاہیے کہ وہ ایک اسلامی فوج کے سپاہی ہیں۔ اسی لیے میری آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے گزارش ہے کہ وہ فوج کے اندر اسلامی اصولوں پر مبنی تربیتی نظام کو مزید واضح اور مؤثر بنائیں۔ ایسا نظام وضع کیا جائے جو صرف مذہبی لیکچرز تک محدود نہ ہو بلکہ فوجی تربیت، نظم و ضبط، قیادت، اخلاقیات اور روزمرہ زندگی کے ہر پہلو میں اسلام کی جھلک دکھائی دئے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر ایمان، کردار اور پروفیشنل ازم کی مضبوط عمارت کھڑی کی جا سکتی ہے۔ دین کا علم اگر موجودہ آرمی چیف کا بہت بڑا پلس پوائنٹ ہے تو یہی پلس ہر فوجی میں بھی ہونا چاہیے اور یہ وہ نکتہ ہے جو موجودہ آرمی چیف سے بہتر کوئی دوسرا نہیں سمجھ سکتا۔ میں کوئی انہونی بات نہیں کر رہا۔ چند سال قبل پاکستان نیوی کو ایک ایسا باکردار اور دین دوست سربراہ- ایڈمرل ظفر محمود عباسی- ملا جنہوں نے نیوی میں اسلامی اصولوں پر مبنی ایک باقاعدہ نظام نافذ کیا۔ اس نظام کا مقصد یہ تھا کہ نیوی کے افسران اور جوان نہ صرف مسلمان نظر آئیں بلکہ ان کی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی میں بھی اسلام کا عملی اظہار ہو۔ اس حوالے سے میں نے ماضی میں چند کالم بھی لکھے۔ آرمی چیف کو چاہیے کہ وہ ایڈمرل ظفر عباسی کے اس شاندار کام سے رہنمائی حاصل کریں اور پاک فوج کے لیے بھی ایسا ہی نظام بنائیں۔ تاکہ مستقبل کے آرمی چیف اور افسران اسلام کا علم بھی رکھتے ہوں اور اس پر عمل کرنے میں بھی مثال بن جائیں اسلامی تربیت اور عسکری قوت کا یہ امتزاج ہی پاکستان کی اصل طاقت ہے اور یہی اس ملک کی نظریاتی شناخت کی ضمانت بھی۔