 
                
                 
 
اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے کے بعد صہیونی فوج کی وکیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل میجر جنرل یفات تومر ہروشلمی نے ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے معاملے میں ملوث ہونے کے اعتراف کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تومر ہروشلمی پولیس کی جانب سے ویڈیو لیک کے معاملے پر تحقیقات شروع ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے سے رخصت پر تھیں، انہوں نے آج اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا، جسے فوراً قبول کر لیا گیا۔
اپنے استعفے میں ہروشلمی نے اعتراف کیا کہ میں نے میڈیا کو مواد جاری کرنے کی منظوری دی تاکہ فوجی قانونی اداروں کے خلاف پھیلائی جانے والی جھوٹی مہم کا مقابلہ کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کی پوری ذمہ داری وہ خود اٹھاتی ہیں۔
خیال رہے کہ لیک ہونے والی یہ ویڈیو اگست 2024 میں اسرائیلی چینل 12 نے نشر کی تھی، جنوبی اسرائیل کے سدے تیمن حراستی مرکز میں فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر شدید تشدد کرتے دیکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق قیدی کو مار پیٹ کے بعد سنگین زخموں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے زیر انتظام سدے تیمن مرکز میں غزہ کے ہزاروں باشندے قید ہیں، اور یہ مرکز طویل عرصے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی زد میں ہے۔ متعدد رپورٹس میں قیدیوں پر تشدد، طبی سہولیات کی کمی اور غیر انسانی سلوک کے شواہد سامنے آچکے ہیں۔