• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق خطرات، چیلنجز کی نشاندہی کردی

وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی نشاندہی کی اور معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کےلیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70 اعشاریہ 8 فیصد کی کم ہوکر 60 اعشاریہ 8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے۔ سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2028ء تک فنانسنگ کی ضروریات 18 اعشاریہ 1 فیصد کی بلند سطح پر رہیں گی، گزشتہ سال مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔

وزارت خزانہ کی دستاویز میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی نشاندہی کی گئی اور معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کےلیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے کل قرضوں کا 67 اعشاریہ 7 فیصد ملکی قرض ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، شرح سود کا خطرہ برقرار ہے، مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد اور ری فنانسنگ کا خطرہ برقرار ہے۔

دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا کہ بیرونی قرضے مجموعی قرض کا 32 اعشاریہ 3 فیصد ہیں، زیادہ تر رعایتی قرضہ دو طرفہ و کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل ہوا۔

دستاویز میں کہا گیا کہ فلوٹنگ بیرونی قرض 41 فیصد ہے، اس سے درمیانی سطح کا خطرہ برقرار ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے اور زرمبادلہ ذخائر کم ہونے کا امکان خطرناک ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید