آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیرِ اہتمام 39 روزہ ’ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025ء‘ کے دوسرے روز کا آغاز آرٹ پر مبنی نمائش ’Peace &Pieces - Volume 1‘ سے احمد پرویز آرٹ گیلری میں کیا گیا۔
نمائش کا افتتاح مہمانِ خصوصی چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے کیا۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، نیپال کی سفیر ریٹا دھتل اور ارجنٹینا کے سفیر لیو پولوڈو فرانسسکو ساہوز بھی ان کے ہمراہ تھے۔
فن پاروں کی نمائش میں ارجنٹینا، بنگلادیش اور کوموروس کے مصوروں کا کام پیش کیا گیا۔
اس موقع پر مہمانِ خصوصی چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے نمائش میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ہمارا پیغام پوری دنیا میں لے کر جا رہا ہے، یہ ہمارا بہت بڑا فیسٹیول ہے، آرٹ ایک بین الاقوامی زبان ہے، آرٹ کا کوئی رنگ، کوئی مذہب اور کوئی زبان نہیں ہوتی، میں یہاں تمام ملکوں کے آرٹسٹ اور عوام کو ایک ساتھ دیکھ رہا ہوں، میں بہت خوش نصیب ہوں کہ میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا ممبر ہوں۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ اتنے بڑے فیسٹیول کے پیچھے ایک جذبہ ہے، پچھلی بار 44 ممالک آئے، اس مرتبہ یورپ، ایشیاء، امریکا ہر جگہ سے فنکار آ رہے ہیں، آرٹسٹ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، آرٹسٹ اپنے کام سے پوری دنیا میں امن کا پیغام دیتا ہے، یہ ہماری پہلی اتنی بڑی آرٹ نمائش ہے، اتنے بڑے فیسٹیول میں سندھ حکومت کا مکمل تعاون ہے۔
نیپال کی سفیر ریٹا دھتل نے کہا کہ یہ نیپال کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ہم یہاں موجود ہیں، ہم نیپال کی شارٹ فلمیں بھی فیسٹیول میں دکھا رہے ہیں، مدن گوپال پچھلے سال بھی آئے، ورلڈ کلچر فیسٹیول کا حصہ تھے، میں نیپال حکومت کی جانب سے محمد احمد شاہ کو مبارکباد دیتی ہوں، پچھلے سال 44 اس سال 142 ممالک فیسٹیول کا حصہ ہیں، امید کرتی ہوں کہ آنے والے سال میں اس سے بھی بڑا فیسٹیول ہو گا۔
ارجنٹینا کے سفیر لیوپولڈو فرانسسکو ساہوز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ارجنٹینا کے فنکار ایڈریان نے پاکستان کے لیے طویل سفر کیا ہے، آرٹسٹ فن کے ذریعے اپنی ثقافت کا اظہار کرتے ہیں، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ارجنٹینا کے آرٹسٹ نے پاکستان کے کسی فیسٹیول میں شرکت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلچر معاشروں کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی پوری دنیا کی ثقافت کو جوڑنے کے لیے پل کا کردار ادا کر رہا ہے، امید ہے کہ فنکاروں کے ثقافتی تبادلے کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
نمائش میں ارجنٹینا سے ایڈرین بوجکو، بنگلا دیش سے سبورنا مرشیدہ، شمبھو اچاریہ، نہاریکا ممتاز، ببلی برنا اور کوموروس کے یاز کے علاوہ سوئیڈن کی معروف مصورہ ڈومی فورسٹ نے بھی فنِ مصوری سے پاکستانی شائقین کو بہت متاثر کیا۔
آخر میں مہمانِ خصوصی چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ سمیت نمائش میں حصہ لینے والے بین الاقوامی آرٹسٹوں کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔
فیسٹیول میں کلچر ڈپلومیسی بیٹوین پاکستان اینڈ نیپال پر نشست کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں نیپال کی سفیر ریٹا دھتل اور چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے موضوع سے متعلق گفتگو کی۔
فیسٹیول میں ایکسچینج اینڈ اوپننگ شارٹس ڈپلومیسی میں 5 شارٹ فلمیں دکھائی گئیں جن میں 3 پاکستانی، ایک سری لنکا اور ایک نیپال کی فلم شامل تھی، شارٹ فلموں میں اے ہارٹ سو جینٹل، رسم دوری، دا اسکول وا ل، روہی اور دا لاسٹ اینڈلیس نائٹ شامل تھیں۔
بیلیٹ بیونڈ بارڈرز کی جانب سے بین الاقوامی فنکاروں نے ڈانس ورکشاپ میںرقص کے گُر سکھائے۔
فیسٹیول میں کوسووو تھیٹر گروپ کی جانب سے ڈائریکٹر آلٹن باشا کا تھیٹر پلے ’TE TURPERUARIT‘ البانوی زبان میں پیش کیا گیا جس کا موضوع ’شرمندہ‘ تھا، تھیٹر میں شناخت، ثقافت اور موجودہ دور کے معاشرتی تنازعات کی عکاسی کی گئی تھی، یہ کھیل جدید معاشروں میں دقیانوسی تصورات اور امتیاز کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے، جہاں کردار اپنے ثقافتی اور مذہبی پس منظر کی بنا پر تعصب کا سامنا کرتے ہیں اور ایک تقسیم شدہ معاشرے کی مشکلات اور نتائج کو اجاگر کرتا نظر آیا۔
شائقین نے کوسووو کے فنکاروں کی اداکاری کو بہت پسند کیا اور تالیاں بجا کر خوب داد دی۔
دوسرے روز کا اختتام ’میگا میوزک کنسرٹ‘ پر کیا گیا جس میں ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی گلوکاروں نے بھی پرفارم کیا، بین الاقوامی گلوکاروں میں سیریا کے معروف گلوکار عمار اشقر، لوسی ٹاسکر (بیلجیئم)، مدن گوپال (نیپال) زکریا حفار (فرانس)، شیریں جواد (بنگلا دیش) جبکہ پاکستان کے معروف گلوکار بلال سعید، اختر چنال اور اکبر خمیسو خان نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔