 
                
                 
 
بھارتی اداکارہ رچتا وجے جادھو نے انکشاف کیا ہے کہ وہ روہت آریا، جس نے اسٹوڈیو میں بچوں کو یرغمال بنایا تھا، کے جال میں پھنسنے سے بال بال بچ گئی۔
اداکارہ جادھو نے فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اس حوالے سے ایک طویل پوسٹ کی ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ آریا نے 23 اکتوبر کو انہیں ایک “فلم پروجیکٹ” پر بات کرنے کے لیے ملاقات کی دعوت دی تھی، اور اس فلم کا موضوع بھی ایک یرغمالی صورتِ حال تھا۔ حیرت انگیز طور پر ایک ہفتے بعد یہی منظر حقیقت بن گیا۔
رچتا وجے نے لکھا کہ ’آج جب میں نے خبر دیکھی کہ یہی شخص بچوں کو یرغمال بنا کر مارا گیا، تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں کتنی بڑی مصیبت سے بچ گئی، جس پر میں شکر ادا کرتی ہوں کہ میں اس دن ملاقات کے لیے نہیں گئی۔‘
اپنے بیان میں اداکارہ نے بتایا کہ مجھ سے پہلی بار روہت آریا نے 4 اکتوبر کو رابطہ کیا اور 23 اکتوبر کو ملاقات کی پیشکش کی، جس کے لیے میں نے 28 اکتوبر کی تاریخ طے کی تھی۔ مگر خاندانی مصروفیت کے باعث میں نے ملاقات منسوخ کر دی، آج احساس ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ میری زندگی بچا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارتی شہر ممبئی کے ایک اسٹوڈیو میں آڈیشن کیلئے آنیوالے 17 بچوں کو یرغمال بناکر ملزم روہت آریا نے عمارت کو آگ لگانے کی دھمکی دی تھی۔
روہت آریا نے اپنے اسٹوڈیو کے دروازے بند کر دیے تھے اور وہاں موجود بچوں سمیت 19 لوگوں سے کہا تھا کہ وہ اب ان کے ’’یرغمالی‘‘ ہیں۔
اس نے ایک ویڈیو میں مطالبہ کیا تھا کہ حکومت اسے 2.4 کروڑ روپے ادا کرے، جو اس کے بقول شہری صفائی مہم میں اس کی خدمات کے عوض واجب الادا تھے۔
بعد ازاں پولیس نے آریا کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جب ایک اہلکار نے دیکھا کہ وہ بندوق بچے پر تان رہا ہے، تو پولیس کی جانب سے اس پر گولی چلائی گئی۔ جو روہت آریا کے سینے میں لگی جس سے اس کی موت واقع ہوگئی تھی، جبکہ تمام یرغمالیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔