• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماںاور باپ کسی بھی بچے کی پہلی حفاظتی دیوار ہوتے ہیں، جس نے ان کی شخصیت تعمیر کرنا ہوتی ہے ۔ پاکستان میں ایسے ہزاروں کیسز آپ نے دیکھے ہوں گے ، خصوصاً دیہات میں کہ بیوی شوہر کا ظالمانہ سلوک اولاد کی خاطر برداشت کرتی رہتی ہے ۔ ایسی عورتیں بھی بہت ہیں جو شوہر کو سخت ذہنی اذیت سے گزارتی ہیں ، وہ اولاد کی خاطر مستقل سمجھوتہ کر لیتا ہے ۔ شہروں میں پڑھے لکھے خاندانوں میں اب ایسے کیسز عام ہیں ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے لیکن وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ اولاد پر علیحدگی کے خوفناک اثرات مرتب ہوں ۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورتِ حال میں ماں اور باپ میں سے ایک رشتہ تقریباً مکمل طور پر چھن جائے گا۔ چھوٹے بچے ہمیشہ ماں کو ہی دیے جاتے ہیں ، خواہ عدالت میں وہ باپ کے ساتھ جانے کیلئے بلک رہے ہوں ۔

بعض لوگ البتہ بے حسی کی معراج پہ تشریف فرما ہوتے ہیں ۔ پشاور میں دو میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کا کیس چل رہا تھا۔ باپ بندوق لے کرآیا اور عدالت کے باہر بیوی کو قتل کر کے فرار ہو گیا۔ دو سالہ بچہ اپنی ماں سے لپٹ کر بلک بلک کر روتا رہا ۔ یہ ہے جبلتوں کا تعامل جو عقل کو سلا دیتاہے ۔ انسان بدترین درندوں سے بھی بدتر ہو جاتا ہے ۔

یہی وہ انسان ہے ، جس کی خوں ریزیاں دیکھنے والے فرشتے حیران تھے کہ خدا اسے زمین پہ اپنا نائب کیوں بنا نے والا ہے ۔ فاسلز کا علم بتاتا ہے کہ دو ٹانگوں پہ چلنے والی کم از کم اکیس قسم کی مخلوقات (اسپیشیز )موجودہ انسان سے پہلے اسی زمین پہ اپنی زندگی بسر کر چکی ہیں ۔ موجودہ انسا ن میں بھی آپ دیکھیں تو رسالت مآب ﷺچودہ سو سال پہلے مبعوث ہوئے، حضرت عیسیٰ ؑ دو ہزار سال اور حضرت موسیٰ ؑ ساڑھے تین ہزار سال قبل۔یہ ابھی کل کی بات ہے ۔ یہی تینوں امتیں کرہ ارض پہ اس وقت برسرِ جنگ ہیں ۔ انسان کی تاریخ مگر بہت پرانی ہے ۔ مراکش میں تین لاکھ سال پرانے انسانی فاسلز دریافت ہو چکے ہیں ۔ فرشتوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ انسان پر کیسی عقل نازل کی جانی ہے ، جس سے اس نے حیاتیاتی لحاظ سے حیوانوں جیسا ہونے کے باوجود ایک آسمانی مخلوق بن جانا ہے ۔

بات میاں بیوی کی ہو رہی تھی ۔ میاں بیوی میں اختلاف بھی ہوجاتا ہے ۔بعض اوقات مزاج نہیں ملتا۔ بعض اوقات کوئی شخص بالکل ناقابلِ برداشت ہو تا ہے۔ آخر علیحدگی ہو کر رہتی ہے ۔علیحدگی مقدر ہے تو اچھے طریقے سے ہونی چاہئے ۔ ہوتا مگر یہ ہے کہ الگ ہونے والے دونوں افراد ایک دوسرے کو دنیا کا بدترین انسان قرار دے رہے ہوتے ہیں اور ایک ہی جتنی شدت کے ساتھ۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ تیسری دنیا کے دو ناخواندہ عورت اور مرد ہی ایسے حیوانی رویے کا مظاہرہ کریں ۔ حیران کن طور پر ، جہاں یہ رویہ سب سے زیادہ دیکھا جا رہا ہے ، جہاں تقریباً ہر دو میاں بیوی لڑتے ہوئے الگ ہوتے ،ایک دوسرے پہ سنگین الزامات لگاتے اور ایک دوسرے کے خلاف مقدمے بازی کرتے ہیں ، اس جگہ کا نام ہے ہالی وڈ ۔

ہالی ووڈ ایک ایسی جگہ ہے ، جہاں دنیا کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ پوری دنیا سے اکھٹے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے پوری دنیا دیکھ رکھی ہوتی ہے ۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان میں سب سے زیادہ دانائی ہوتی ۔ وہ اپنی اولاد کو کسی بھی صدمے سے بچانے کیلئے آخری حد تک جاتے ۔ ہوتا اس کے بالکل برعکس ہے ۔ صرف چند سال میں زیادہ تر جوڑے نہ صرف ایک دوسرے کو طلاق دے دیتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے خلاف مقدمے بازی کرتے اور ایک دوسرے کا میڈیا ٹرائل بھی کرتے ہیں ۔ دوسرا بھی آگے سے یہی کر رہا ہوتا ہے ۔ شادی ان کے نزدیک صرف اور صرف ایک معاشی ڈیل ہوتی ہے ۔ ایک دوسرے کی دولت کا تخمینہ لگایا جاتا ہے ۔ مہینوں عرق ریزی کے بعد شادی کا کنٹریکٹ لکھا جاتا ہے ۔ ایسے لگتا ہے ، جیسے بنارسی ٹھگ ایک دوسرے کو لوٹنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں ، جنہوں نے ایک دوسرے سے اولاد پیدا کرنی ہے ۔ دنیا کے سب سے بڑے فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو آٹھ سال سے گرل فرینڈ کے ساتھ رہ رہا ہے ، دو بچے پیدا ہو چکے ہیں ۔سوچ رہا ہے کہ شادی کرنے کے قابل ہے یا نہیں۔ آخر آٹھ سال بعد اس نے منگنی کرہی لی۔

انجلینا جولی سے علیحدگی کے بعد بریڈپٹ ذہنی طور پر تباہ ہوکر رہ گیا تھا ۔بارہ سال ان کی شادی چلی اور پھر آٹھ سال طلاق کا مقدمہ چلا ۔ سب سے زیادہ ڈپریشن آپ کو فلمی اشرافیہ میں نظر آئے گا ۔ آپ جسٹن بیبر کو دیکھیں گے ، جو ایک خوبصورت لڑکے سے ایک تباہ حال مرد تک کا سفر برق رفتاری سے طے کرے گا۔مائیکل جیکسن کی عبرت ناک زندگی آپ کے سامنے ہے ۔

ساری زندگی ساتھ گزارنے کیلئے اخلاص درکار ہوتا ہے ۔ صبر کرنا پڑتا ہے، قربانی دینا ہوتی ہے ۔ ان لوگوں کے نزدیک مگر اخلاص پالنے سے بڑی بے وقوفی اور کوئی نہیں ۔ کنجوس شخص کے نزدیک سخاوت سے بڑی بے وقوفی اور کوئی نہیں ہوتی ۔ اسی طرح ان شادیوں میں اخلاص اور قربانی وغیرہ کا ایک ذرہ بھی موجود نہیں ہوتا۔ صرف اپنے حقوق ہوتے ہیں ۔ اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے جس حد تک بھی جانا پڑے ، خواہ اپنے بچوں کو ان کے باپ سے محروم کرنا پڑے، وہ سو فیصد برحق ہے ۔ جینیفر لوپیز چار شوہر چھوڑ چکی ہے اور اس کا کہنا یہ ہے کہ سچا پیارمجھے کبھی ملاہی نہیں۔

دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی، سب سے زیادہ کاروباری قوم غزہ میں کیا کرتی پھر رہی ہے ۔ نوزائیدہ بچوں کو بھوک اور بارود سے مار ڈالنے میں جسے ہرگز کوئی تامل نہیں ۔

اس سب کا لب لباب یہ ہے کہ انسانی عقل جتنی بھی عظیم ہو، جب وہ شارٹ ٹرم پہ فوکس رہتی ہے ، جذبات کے زیرِ تسلط رہتی ہے تو وہ ایسا ایسا ظلم انسان سے کرواتی ہے کہ درندے بھی جس کا تصور نہ کر سکیں ۔ انسانی عقل زیادہ تر شارٹ ٹرم میں ہی دیکھتی ہے ۔سوائے ان لوگوں کے جو خدا کی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں ورنہ انسان کا کوئی اصول نہیں، کوئی قانون اور کوئی آئین نہیں ۔بنگلہ دیش ، پاکستان اور بھارت میں اقتدار کی خونیں جنگوں کو ہی دیکھ لیجیے ۔

تازہ ترین