• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ کا اعزاز، 27 ویں ترمیم سے متعلق انصار عباسی کی رپورٹس درست ثابت

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر) یہ روزنامہ جنگ کا اعزاز ہے کہ آئین میں 27ویں ترمیم پر مشاورت اور اس کے ممکنہ نکات سے متعلق ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی گزشتہ دنوں مسلسل قارئین کو اگاہ کرتے رہے۔ آئینی ترمیم میں شامل وفاقی آئینی عدالت، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے اور ججز کی سینیارٹی سے متعلق معاملات سے متعلق رپورٹ انصار عباسی پہلے ہی دے چکے ہیں۔دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشنز انصار عباسی ایک بار پھر بریکنگ ایکسکلوسو اور درست خبریں دینے کی اپنی شہرت کو بر قرار رہنے میں کا میاب ثابت ہوئے۔روزنامہ جنگ اور دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کی 27ویں ترمیم سے متعلق نیو زرپورٹس ( خبریں) درست ثابت ہو ئی ہیں،ا پنے ٹریک ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے ہفتے کے روز کابینہ کے اجلاس سے عین قبل- انصار عباسی پھر جیو نیوز پر یہ رپورٹ کرنے والے پہلے شخص تھے جنہوں نے بتا دیاکہ کابینہ کا ایجنڈا بنیادی طور پر انہی تین اصلاحاتی شعبوں کے گرد گھومے گا اور یہ کہ آرمی چیف ڈیفنس فورسز کے کمانڈر/چیف ہوں گے۔انصار عباسی نے اپنی مستقل، حقائق پر مبنی اور بروقت رپورٹنگ کے ذریعے ایک بار پھر معتبر اور ذمہ دارانہ تحقیقاتی صحافت کا مظاہرہ کیا۔،اس کے ساتھ جیو کے سینئر اینکر حامد میر نے بھی ا پنے رات8بجے کے   پروگرام کیپٹل ٹاک میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے حوالے سے انکشافات کیے تھے، وفاقی کا بینہ نے ہفتہ کے روز جس آئینی ترمیمی پیکج کی منظوری دی ہےجنہیں انصار عباسی پہلے ہی رپورٹ کرچکے ہیں۔ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں ان کی تفصیلی رپورٹس مکمل طور پر درست ثابت ہوئی ہیں۔اس کے خدوخال وہی ہیں جن کی نشاندہی انصار عباسی نے اپنی نیو زرپورٹس میں چھ ،سات اورآٹھ نومبر کو کی تھی۔ جبکہ زیادہ تر میڈیا نے اصلاحاتی پیکج کے بارے قیاس آرائیوں پرمبنی خبر یں دیں۔ ، انصار عباسی کی 6، 7 اور 8 نومبر کو دی نیوز اور جنگ میں چھپنے والی تحقیقاتی اور خصوصی رپورٹس میں باریک بینی سے ترامیم میں شامل تین اہم شعبوں کی واضح طور پر نشاندہی کی گئی۔تر میمی پیکج میں تین اہم شعبوں میں اصلاحات شامل ہیں۔ پہلی دفاعی اصلاحات ہیں جن کے تحت مسلح افواج کی مشترکہ کمان کو یقینی بنانے کے لیے دفاعی افواج کے کمانڈر (یا چیف) آف ڈیفنس فورسزکے نئے عہدے کی تشکیل کی تجویز ہے۔حکومت نےمجوزہ 27 ویں ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کاعہدہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ عہدہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہی ہوگا۔ دوسری عدالتی اصلاحات ہیں جس کے تحت ایک آئینی عدالت کا قیام ہےجس میں ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہو۔ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت بھی قائم ہوگی،آئینی عدالت میں ابتدائی طور پرسات جج ہوں گے،سات ججوں میں سے پانچ کو موجودہ سپریم کورٹ بینچ سے منتخب کیا جائے گا،جسٹس امین الدین خان متوقع طور پر نئی عدالت کے سربراہ ہوں گے۔تیسری عدالتی اصلاحات عدالتی تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق ہےجس کے تحت ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی مشترکہ سنیارٹی کومتعارف کرانا اور جوڈیشل کمیشن کو بااختیار بنانا کہ وہ جج کی رضامندی کے بغیر پاکستان میں کہیں بھی ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کر سکے۔،ترمیم میں تمام ہائیکورٹ ججوں کی مشترکہ سنیارٹی فہرست کی تیاری اور سپریم جوڈیشل کمیشن کو یہ اختیار دینا بھی شامل ہے کہ وہ کسی جج کی رضا مندی کے بغیر ہائی کورٹس یا ان کے علاقائی بینچز کے درمیان ججوں کے تبادلے کرسکے، ایڈیٹرانویسٹیگیشن دی نیوز انصار عباسی کے مطابق اس اقدام کا مقصد عدالتی تبادلوں اور تقرریوں سے متعلق پرانے تنازعات طے کرنا ہے،یہ تنازعات حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کے تبادلوں اور تقرریوں،خصوصاً موجودہ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی تعیناتی کے معاملے میں سامنے آئے تھے۔انصار عباسی نے یہ بھی درست خبر دی تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کسی بھی مجوزہ تبدیلی کی مخالفت کرے گی۔ہفتہ کے روز وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیمی پیکج کی منظوری دے دی جو بنیادی طور پر عباسی کی رپورٹس میں نمایاں کردہ تینوں شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔ دیگر مجوزہ ترامیم بڑی حد تک تکنیکی نوعیت کی ہیں۔
اہم خبریں سے مزید