• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس دنیا میں بسنے والے انسانوں کی اکثریت غریب ہے۔ ارتکازِ دولت اس کا سب سے بڑا سبب ہے ۔ دنیاکی آدھی دولت دنیا کے صرف ایک فیصد امیر ترین کاروباریوں کے ہاتھ میں مرتکز ہے ۔ ایک غریب آدمی صبح اٹھتا اور حساب لگاتا ہے کہ جو خرچے ادا کرنے ناگزیر ہو چکے ، ان میں سے آج کس خرچے کو کس طرح ادا کیا جائے گا۔ بار بار وہ قرض لیتااور اسے اتارتا ہے ۔

اس دنیا کے معاشی حالات کتنے بھی دگرگوں ہو جائیں ، امیروں کی دولت میں اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے ۔ جنگ ہو یا بیماری ، وہ نت نئی طبی اور جنگی مصنوعات بیچتے رہتے ہیں ۔عالمی طاقت امریکہ کا صدر کھرب پتی ایلون مسک کے سامنے ہاتھ باندھ کر بیٹھتا ہے ۔ دوسری طرف ایلون مسک اپنی طاقت کے مظاہرے کیلئے اپنے فرزند کو کندھے پہ بٹھا کر میڈیا سے بات چیت کرتا ہے ۔اس دنیا میں دولت انسان کو کتنی آسودگی بخش سکتی ہے ؟ 

سنجے کپور ایک بھارتی صنعتکار تھے اور بہت بڑے کاروباری آدمی ۔ ان کے اثاثوں کا تخمینہ بھارتی کرنسی میں دس ہزار تین سو کروڑ یا 1.2ارب ڈالر ہے۔ وہ گاڑیوں کے پرزے بنانے والی کمپنی sona comstar کے چیئرمین تھے ۔ وہ اپنی کاروباری ذہانت کے لیے مشہور تھے ۔ ان کی قیادت میں یہ کمپنی عالمی مارکیٹ میں قدم رکھ چکی تھی ۔ امیروں کے کھیل پولو کے شوقین تھے ۔برطانوی شاہی خاندان بالخصوص شہزادہ ولیم سے تعلقات تھے ۔

بالی ووڈ ہیروئن کرشمہ کپور سے 2003ء میں سنجے کپور کی شادی ہوئی ۔ 2005ء میں ان کی بیٹی سمیرا اور 2010ء میں بیٹا کیان پیدا ہوا۔ 2016ء میں،جب یہ بیٹا صرف 6 سال کا تھا ، یہ امیر میاں بیوی ایک دوسرے پہ الزامات لگاتے ہوئے الگ ہوئے اورالزامات بھی ایسے کہ انسان کانوں کو ہاتھ لگائے۔ کرشمہ کپور کے مطابق سنجے کپور اسے اپنے دوستوں کے پاس جانے پہ مجبور کرتا تھا۔وہ اسے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ کرشمہ کپور کے مطابق سنجے کپور کے دوسری عورتوں سے تعلقات قائم تھے ۔ کرشمہ کپور کے مطابق سنجے کپور نے اسے نیلام کرنے کی کوشش کی ۔

میاں بیوی کے درمیان بچوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے معاملے پر قانونی جنگ ہوئی ۔ بچے پھٹی پھٹی نظروں سے ماں باپ کو ایک دوسرے پہ سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے ۔ سنجے کپور نے الزام عائد کیا کہ کرشمہ Gold Diggerہے ، یعنی ایک ایسی عورت جو کسی مالدار مرد کے مال کی وجہ سے اس کے قریب آتی ہے۔اس کے حساب سے شاید بالی ووڈ ہیروئن کو درویش ہونا چاہئے تھا۔

جب میاں بیوی ایک دوسرے پہ اس طرح کے الزامات لگا رہے ہوں ، اولاد پہ کیا گزرتی ہے ؟ عورت اور مرد بھی وہ ، جنہیں ساری دنیا جانتی ہے ۔ جب یہ بچے اسکول جاتے ہیں توان کے کلاس فیلو ان سے طنزیہ گفتگو کرتے ہوں گے ۔ ماں اور باپ بچوں کو اپنے اپنے ساتھ رکھنے کا کیس بھی عدالت میں لڑ رہے ہیں ۔ سب جانتے ہیں کہ جب کٹہرے میں ایک شخص کھڑا ہوتا ہےتو مخالف وکیل کس قسم کے زہر آلود سوال ان سے پوچھتے ہیں ،خصوصاً جب ان کا کلائنٹ ایسا چاہتا ہو۔ آپ ایک ارب پتی ، کھرب پتی ہیں مگر آپ کے ملازم آپس میں آپ کی بات کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں مسکراتے ہیں ۔ اگر آپ اپنی اولاد کے لیے اپنی بیوی سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے ، اسے ٹراما سے نہیں بچا سکتے تو یہ دولت کس کام کی؟

جون 2025ء میں جناب سنجے کپور وفات پا گئے۔یہ وفات عبرت ناک تھی۔ پولو کا ایک میچ کھیلتے ہوئے ، جہاں غالباً شہزادہ ولیم بھی موجود تھا ، گھوڑا دوڑاتے ہوئے شہد کی ایک مکھی سنجے کپور کے منہ میں چلی گئی ۔ اندر جا کر اس نے ڈنک مارا ۔ ارپ پتی شخص کو ہارٹ اٹیک ہوااور وہ موقع پہ چل بسا ۔

یوں بنی ہیں رگیں جسم کی

ایک نس ٹس سے مس اور بس

اس کے بعد کرشمہ کپور جائیداد میں اپنی اولاد کا حصہ لینے کے لیے مقدمے بازی کرتی ہے۔ برطانوی شہزادے ولیم کا دوست ،دس ہزار کروڑ کا مالک جوانی کی عمر میں اچھی طرح ذلیل ہو کر گلے میں شہد کی مکھی کا ڈنک کھا کر گھوڑے سے گر کے مر گیا۔ دستِ اجل نے شایانِ شان موت بھی نہ عطاکی۔

موت ایسی سفاک چیز ہے ، مرنے والے کے شاہی رتبے کو کبھی ملحوظ نہیں رکھتی ۔ یہی حال بیماری کا ہے ۔ زندگی کے آخری برس شدید بیماری سے گزرتے ہوئے پرویز مشرف کی خواہش یہ تھی کہ باقی ماندہ ایام پاکستان بسر کرنے دیےجائیں مگر چک شہزاد کامحل اپنے مالک کی راہ تکتا رہ گیا ۔

ایک کھرب پتی سے میرے والد نے پوچھا: آپ پوری دنیا کا سفر کرتے ہیں ، عمرہ کیوںنہیں کرتے ۔ رنجیدہ شخص نے کہا: میں مسجد میں داخل نہیں ہو سکتا، مجھے خوف محسوس ہوتا ہے ۔ اگر آپ سنجے کپور کا چہرہ بھی بغور دیکھیں تو یہ کسی نارمل شخص کا چہرہ نہیں ۔ سفاکی اور صدمات عیاں ہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی زندگی ہمارے سامنے ہے اور ان کی عجیب و غریب حرکتیں بھی ۔

آپ بڑے بڑے لوگوں سے جب ملتے ہیں ، اندر سے ویران اور خوفناک نفسیاتی رجحانات کے مالک ۔ جرم اور گناہ کی راہ چلتے ہوئے ایک خوف انسان کے اندر پیدا ہوتااور بڑھتا چلا جاتا ہے ۔ مداوا نہ کیا جائے تو انسان کا یہ خوف بڑھتے بڑھتے Obsessionبن جاتا ہے ۔دماغ ہر وقت اپنے خوف پہ مرکوز ہوتا ہے ۔ کسی کو نیند نہیں آتی ۔ کوئی قرآن کو ہاتھ نہیں لگا سکتا ۔ انسان کے اندر عجیب وغریب قسم کے خوف جمع ہوتے چلے جاتے ہیں ۔

جو لوگ نارمل بھی ہوتے ہیں ،ان کی بھی ایک بڑی تعداد کا شعور ساری زندگی دولت اور عورت کی خواہش تلے دبا سسکتا رہتا ہے ۔سی آئی اے کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس ایک نئی گرل فرینڈ بنانے کی کوشش میں پرانی گرل فرینڈ کے ردعمل کے نتیجے میں اپنی نوکری اور اپنی عزت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پرانی گرل فرینڈ نے نئی عورت کو جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے لیپ ٹاپ سے دھمکی آمیز ای میلز کیں۔وہ ایف آئی اے کے پاس پہنچ گئی۔ ایف آئی اے کا چیف صدر اوباما سے ملا اور اسے بتایا کہ جنرل ڈیوڈپیٹریاس کا لیپ ٹاپ اس کی دوست استعمال کرتی پھر رہی ہے ۔ اہم راز افشاہو سکتے ہیں ۔ ملکی سلامتی خطرے میں ہے۔

مٹی کے اس بے انتہا کمزور جسم میں طاقتور خواہشات اور جبلتوں تلے دباہوا انسان، موت جس کا تعاقب کر رہی ہے !

تازہ ترین