پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے یہ آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں، انہیں صرف ایک شخص کا ڈر ہے جو جیل میں بیٹھا ہوا ہے، یہ ایک شخص باہر نکلے گا تو آپ کی ساری عمارت گر جائے گی۔
سینیٹ کے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم دوبارہ لائی جس کے لیے انہیں 64 ارکان درکار ہیں، ترمیم میں پی ٹی آئی اور جے یو ائی کے سینیٹرز نے پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس پر آئین کا آرٹیکل 63 اے لاگو ہو جاتا ہے، ہمیں اس تمام کارروائی کو چیلنج کرنا پڑے گا، سب جَلد بازی میں ہو رہا ہے۔
دوسری جانب سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مولانا فضل الرحمان کا پیغام ن لیگ کو پہنچا رہے ہیں، ہم نے ’ن‘ کے ساتھ عزت کا وقت گزارا لیکن ہم پر بھی نقب لگائی گئی، ن لیگ کو پیغام ہے جو آپ نے کیا یہ اچھا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملات بعد میں بھی چلیں گے، یہ بات ہم دل میں یاد رکھیں گے، جس رکن نے ووٹ ڈالا، اس پر ہم نے 63 اے میں جا رہے ہیں، اب نہیں ہو سکتا کہ وہ آج پارٹی کی پالیسی کے خلاف ووٹ دے۔