• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی حکومت کا پاکستانی و بنگلا دیشی برادریوں میں روزگار کے فرق کو کم کرنے کا عزم

بیرو نیس شرلاک — فائل فوٹو
بیرو نیس شرلاک — فائل فوٹو 

برطانوی حکومت نے پاکستانی و بنگلادیشی افراد اور سفید فام برطانوی شہریوں کے درمیان روزگار کے فرق کو کم کرنے کےلیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات پیش کردیں۔ 

یہ رسپانس لارڈ قربان حسین کے تحریری سوال کے جواب میں فراہم کیا گیا ہے۔ 

حکومت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے بیرو نیس شرلاک نے کہا کہ اپریل سے جون 2025 کے دوران پاکستان و بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے 61 لاکھ افراد برطانیہ میں ملازمت پر ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 لاکھ 20 ہزار کا اضافہ ہے۔ تاہم، انہوں نے اعتراف کیا کہ ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام طبقات کو روزگار کے مساوی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پنشنز (ڈی ڈبلیو پی) ملک بھر کے جاب سینٹرز کے ذریعے روزگار کے متلاشی افراد کو مختلف سہولتیں فراہم کرتا ہے، جن میں ورک کوچز سے بالمشافہ رہنمائی اور انٹرویو کی تیاری میں مدد شامل ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ’گیٹ بریٹن ورکنگ‘ وائٹ پیپر روزگار کے نظام میں ایک نسل کی سب سے بڑی اصلاحات پر مشتمل ہے، جس کےلیے 240 ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ 

اس اقدام کا مقصد اقتصادی غیر فعالیت کو کم کرنا، افراد کو پائیدار ملازمتیں دلوانا اور ایک جامع لیبر مارکیٹ کو فروغ دینا ہے، جہاں ہر شخص اپنی پس منظر سے قطع نظر کام میں حصہ لے سکے اور ترقی کر سکے۔ 

وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ڈی ڈبلیو پی کا پلیس بیسڈ ٹول کِٹ جاب سینٹر اضلاع کو مقامی لیبر مارکیٹ کے حالات، ضروریات اور فنڈنگ کے مواقع کا تجزیہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی اتھارٹیز اور میئرز کے دفاتر کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ ہر علاقے میں گیٹ بریٹن ورکنگ پلان تیار کیا جا سکے، جو مقامی آبادی اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہو۔

برطانیہ و یورپ سے مزید