برطانیہ نے تارکینِ وطن کے لیے پناہ کی پالیسی پر نظرِ ثانی اور پناہ گزینوں کی حیثیت عارضی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لندن سے غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق لیبر پارٹی کی حکومت اپنی امیگریشن پالیسیاں سخت کر رہی ہے۔
یہ اقدام فرانس سے برطانیہ میں داخلے کے لیے چھوٹی کشتیوں کی غیر قانونی گزرگاہ کے حوالے سے ہے اور برطانیہ میں امیگریشن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والی جماعت پاپولسٹ ریفارم یو کے کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنے کی کوشش ہے۔
اس حوالے سے برطانوی وزارتِ داخلہ کے جاری بیان کے مطابق برطانوی حکومت بعض سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو مدد فراہم کرنے کی قانونی خدمات، بشمول ہاؤسنگ اور ہفتہ وار الاؤنس کو منسوخ کر دے گی۔
یہ اقدامات ان پناہ کے متلاشیوں پر لاگو ہو گا جو کام کر سکتے ہیں لیکن نہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جو قانون توڑتے ہیں۔
بیان کے مطابق پناہ گزینوں کا تحفظ اب عارضی ہو گا، باقاعدگی سے نظرِ ثانی ہو گی اور اگر ان کا آبائی ملک ان کے لیے محفوظ سمجھا جائے گا تو ان کا پناہ گزینوں کا قانونی تحفظ منسوخ کر دیا جائے گا۔
برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پیر کو پیش کی جانے والی نئی تجاویز میں لوگوں کو برطانیہ میں کام کرنے کے لیے نئے راستے شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ سے فرار ہو کر برطانیہ آنے والے یوکرینی شہریوں کو پناہ گزین نہیں سمجھا جائے گا۔