• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڑکانہ ،ہیڈ مسٹریس کی تعیناتی پر تنازع،اسکول میں درس و تدریس معطل

لاڑکانہ ( بیورو رپورٹ) لاڑکانہ کے سب سے بڑے اور تاریخی گورنمنٹ گرلز ہائی سیکنڈری اسکول میں ہیڈ مسٹریس کی تعیناتی سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث دو ماہ کی تعطیلات ختم ہونے کے باوجود دو ہفتوں سے گرلز ہائی سیکنڈری اسکول لاڑکانہ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا ہے۔ تعطیلات سے قبل اسکول کی ہیڈ مسٹریس کا تبادلہ کر دیا گیا تھا تاہم اس کے بعد مبینہ طور پر گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن(گسٹا) کی حمایت یافتہ گریڈ سترہ کی تہمینہ بھرگڑی نے اسکول کی انیسویں گریڈ کی ہیڈ مسٹریس کے عہدے کا زبردستی چارج سنبھال لیا  اور اس پر محکمہ تعلیم کے افسران کی خاموشی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا۔ اس صورتحال پر اسکول کی ٹیچرز میں شدید رد عمل پیدا ہو گیا اور انہوں نے تہمینہ بھرگڑی کو ہیڈ مسٹریس تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس ضمن میں محکمہ تعلیم کے ڈائیریکٹر اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسروں کا رویہ گسٹا کی حمایت یافتہ ہیڈ مسٹریس تہمینہ بھرگڑی کے حق میں رہا ہے۔ ہیڈ مسٹریس کے عہدے کے لئے بمشکل جب اعلیٰ افسران نے گریڈ انیس کی اسلام بھٹو کا تقرر کیا تو تہمینہ بھرگڑی اور اس کی حمایت یافتہ خواتین اساتذہ نہ اسے چارج نہ لینے دیا اور اس سے توہین آمیز سلوک کیا جس کی وجہ سے وہ اسکول کی تعیناتی سے خود ہی دستبردار ہوگئی۔ گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی ایک ٹیچر سعیدہ شاہ نے دوپہر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افسر نواب کھوکھر نے اسکول کی صورتحال پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور انہیں تحقیقات میں شرکت کرنےکا تحریری حکم بھی دیا گیا مگر تحقیقات کے دوران ان کا موقف احتجاج کے باوجود نہیں سنا گیا  اور نہ ہی اسکول ٹیچرز میں پھیلی بے چینی کو ختم کرنے اور اسکول میں درس و تدریس شروع کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات کئے گئے۔ محترمہ سعیدہ شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ، سیکرٹری تعلیم سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول لاڑکانہ کے معاملات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور گسٹا کی مداخلت ختم کر کے اسکول میں درس و تدریس کی شروعات کرانے کی اپیل کی ہے۔
تازہ ترین