جیسے دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، ویسے ہی ہر سال 19 نومبر کو مردوں کے لیے بھی ایک عالمی دن منایا جاتا ہے۔
ایک ایسا دن جو اُن باپوں، بھائیوں، بیٹوں، شوہروں اور مرد دوستوں کے نام ہے، جو خاموشی سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، بوجھ اٹھاتے ہیں اور اکثر خود تھک کر بھی اپنے پیاروں کو سہارا دیتے ہیں۔
مگر اکثر یہ مرد تعریف کے دو الفاظ کے لیے بھی ترس جاتے ہیں۔
یہ خیال سب سے پہلے 1990 کی دہائی کے آغاز میں امریکی سماجی کارکن تھامس اوسٹر نے پیش کیا۔ شروع میں زیادہ کامیابی نہ ملی، پھر 1999 میں ویسٹ انڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر جیروم تیلک سنگھ نے اسے دوبارہ منظم طریقے سے متعارف کروایا۔
انہوں نے مردوں کے عالمی دن کے لیے 19 نومبر کی تاریخ مقرر کی کیونکہ یہ تاریخ ان کے والد کی سالگرہ اور ملک میں اتحاد کی ایک اہم یاد سے جڑی تھی۔
وقت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے 80 سے زائد ممالک نے اس دن کو تسلیم کیا اور یہ باقاعدہ مردوں کے عالمی دن کی شکل اختیار کر گیا۔
اس دن کا مقصد مردوں کے کردار اور قربانیوں کو سراہنا، معاشرے میں مردوں کی مثبت مثالوں کو سامنے لانا، مردوں کے ذہنی و جسمانی صحت کے مسائل پر بات کرنا، صنفی توازن، باہمی احترام اور بہتر رشتوں کو فروغ دینا، اُن دباؤوں اور چیلنجز پر گفتگو کرنا جو مردوں کو خاص طور پر درپیش ہوتے ہیں، جیسے ذہنی دباؤ، خودکشی کی بلند شرح، سماجی توقعات وغیرہ۔
مردوں کا عالمی دن یاد دلاتا ہے کہ مضبوط نظر آنے والا ہر مرد بھی تھکتا ہے، ٹوٹتا ہے اور اسے بھی سہارے اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے خواتین کے عالمی دن کے برعکس مردوں کے عالمی دن کو باضابطہ طور پر قبول نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کی عالمی دنوں کی سرکاری فہرست میں مردوں کے عالمی دن کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا کیونکہ خواتین کے حقوق کی عالمی تحریک زیادہ منظم اور تاریخی حیثیت رکھتی ہے، جبکہ مردوں کے عالمی دن کے لیے عالمی سطح پر حکومتی اتفاق اور رسمی قرارداد ابھی تک سامنے نہیں آئی، لیکن اس کے باوجود دنیا بھر میں حکومتیں، تعلیمی ادارے، تنظیمیں اور کمیونٹیز کی جانب سے اس دن کو ہر سال ایک الگ تھیم کے ساتھ کو منایا جاتا ہے۔
مردوں کا عالمی دن ہر سال ایک نئی تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے، گزشتہ برس یہ تھیم Men's health champions تھی، جس کا مقصد مردوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے اور انہیں درپیش ذہنی و جسمانی مسائل حل کرنے کے لیے پُرعزم افراد اور تنظیموں کو سراہنا تھا۔
رواں برس مردوں کے عالمی دن کی تھیم Celebrating men and boys ہے، اس سال مردوں اور لڑکوں کے لیے ہر جگہ مثبت مردانہ رول ماڈلز کو سراہانے، صحت مند اور خوشگوار زندگیوں کو فروغ دینے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس تھیم کے تحت صنفی مساوات پر بھی زور دیا گیا ہے اور خاندانوں اور برادریوں میں مرد اور لڑکے کی سماجی، ثقافتی اور ذاتی شراکت کو بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔