دنیا بھر میں تھکاوٹ لوگوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو تیزی سے متاثر کر رہی ہے اور ایسی صورتحال میں نیند کی خرابی ایک عالمی مسئلہ بن گئی ہے۔
نیند میں خرابی کی وجہ سے بہت سے لوگ پُر سکون نیند سونے کے لیے سپلیمنٹس یا پھر نیند کو بہتر بنانے والے دوسرے آلات کا استعمال کرتے ہیں۔
ماضی میں لوگ کمرے کی لائٹس بند کرکے جیسے ہی لیٹتے تھے تو سوجاتے تھے لیکن اب نیند ایک پروجیکٹ بن گیا ہے، سونے سے پہلے ٹریکرز، سپرے، کمبل اور سوتے ہوئے منہ پر لگانے والی ٹیپ، یہ سب کچھ چاہیے ہوتا ہے۔
’سلیپ مکسنگ‘ کے نام سے مشہور ہونے والا مذکورہ رجحان سوشل میڈیا پر شروع ہوا لیکن اب دنیا بھر میں روزمرہ کے معمولات کا حصہ بن چکا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سلیپ مکسنگ‘ ٹرینڈ کو فالو کرنے والے ہر 4 افراد میں سے ایک نیند نہ آنے کی وجہ سے خوفزدہ ہو کر انسومنیا کا شکار ہو گیا ہے۔
مناسب نیند میں کمی صرف تھکاوٹ کا سبب نہیں بنتی بلکہ یہ دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔
مارچ میں شائع ہونے والی ایک سویڈش تحقیق میں خبردار کیا گیا تھا کہ صرف تین راتوں تک 4 گھنٹے سے کم نیند دل کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اس پس منظر میں، ماہرین نے پر سکون اور گہری نیند سونے کے لیے چار عملی اور سائنسی تحقیق سے ثابت شدہ 4 تجاویز پیش کی ہیں۔
1- وقت کی پابندی
ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بہتر نیند کی طرف سب سے مؤثر قدم وقت پر سونا اور وقت پر جاگنا ہے کیونکہ جب روزانہ انسان کے جاگنے کا وقت مختلف ہوتا ہے تو جسم کو کورٹیسول نامی ہارمون کا اخراج کرنے میں مشکل ہوتی ہے جو کہ انسان کو متحرک رکھتا ہے۔
اسی طرح جب روزانہ رات کو سونے کا وقت مختلف ہوتا ہے تو میلاٹونن کی پیداوار متاثر ہوتی جس سے قدرتی طور پر ہی انسان کے لیے سونا مشکل ہو جاتا ہے۔
تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ جو لوگ مسلسل آدھی رات کے بعد سوتے ہیں انہیں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 60 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
2 - نیم گرم پانی سے نہانا
ماہرین پُرسکون اور گہری نیند سونے کے لیے نیم گرم پانی سے نہانے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جیسے ہی انسان کے جسم کا درجہ حرارت تھوڑا سا بڑھنے کے بعد کم ہوتا ہے تو اس سے جسم کو یہ اشارہ ملتا ہے کہ اب سونے کا وقت ہوگیا ہے۔
3- موبائل کے استعمال سے گریز
سونے سے پہلے سوشل میڈیا چیک کرنا، خبریں پڑھنا یا میسجز کا جواب دینا دماغ کو متحرک رکھتا ہے اور اس طرح نیند کے قدرتی عمل میں خلل پڑتا ہے کیونکہ جب انسان کا دماغ متحرک ہوتا ہے تو جسم میں میلاٹونن ہارموں کی پیداوار میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے نیند نہیں آتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اسکرین سے دور رہنے سے نیند میں بہتری آ سکتی ہے لیکن کسی بھی عادت کو فوراََ چھوڑنا مشکل ہے اس لیے پہلے 15منٹ سے شروع کریں اور پھر آہستہ آہستہ سونے سے قبل اسکرین سے دور رہنے کے اس دورانیے کو بڑھانے کی کوشش کریں۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ ہلکی موسیقی یا پُرسکون پوڈ کاسٹ سننے سے بھی دماغ کو سکون ملتا ہے۔
4- صبح کا معمول
ماہرین کا خیال ہے کہ اچھی نیند دراصل صبح سے شروع ہوتی ہے اس لیے صبح کا معمول بہت اہم ہے۔
جاگنے کے فوراً بعد سورج کی روشنی کا سامنا کرنا جسم میں میلاٹونن کی پیداوار کو روکنے میں مدد کرتا ہے اور جسم کو یہ اشارہ ملتا ہے کہ اب دن شروع ہو گیا ہے۔ یہ عمل جسم میں توانائی کی سطح کو منظم کرتا ہے اور پھر انسان کے جسم میں سونے اور جاگنے کے قدرتی عمل کو دوبارہ ترتیب دینے میں مدد کرتا ہے۔
اس کے بعد ناشتہ جسم میں بلڈ شوگر کو مستحکم کرنے میں مدد کرتا ہے اور جسم کے نظام کو نئے دن کے لیے متحرک کرتا ہے یعنی انسان صبح سے شام تک جو کچھ کرتا ہے اسی سے اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ وہ رات کو اچھی نیند سو سکے گا یا نہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔