ماہرین کا کہنا ہے کہ ریبیز کا وائرس بنیادی طور پر جانور کے انسان کو کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے، ریبیز کا شکار بیمار گائے کے دودھ کے استعمال سے وائرس کے منتقل ہونے کا امکان صرف نظریاتی طور پر موجود ہے لیکن اس حوالے سے دنیا میں کوئی مصدقہ کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دودھ کو ابالنے کے دوران اس کے زیادہ درجۂ حرارت کی وجہ سے وائرس مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے، اس لیے پکا ہوا یا ابلا ہوا دودھ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کچے دودھ میں بھی وائرس کے فعال رہنے کے امکانات انتہائی کم ہوتے ہیں کیونکہ انسانی معدے سے خارج ہونے والا تیزاب وائرس کو غیر مؤثر بنا دیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک میں ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں جہاں لوگوں نے بیمار گائے کا کچا دودھ پیا لیکن ان میں سے کسی میں بھی ریبیز کے کیس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
ریبیز کے حفاظتی ٹیکے کیوں لگائے جاتے ہیں؟
ریبیز تقریباً سو فیصد مہلک بیماری ہے، اسی خطرے کے پیش نظر دنیا بھر میں معمول ہے کہ اگر کوئی شخص ریبیز کے ممکنہ ذرائع سے بھی رابطے میں آئے تو احتیاطاً ویکسین لگا دی جاتی ہے۔
ماہرین کا مشورہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیسچرائزڈ یا ابلا ہوا دودھ مکمل طور پر محفوظ ہے۔
کچا دودھ پینا صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس لیے گریز کیا جائے۔
ریبیز کی کسی بھی ممکنہ صورت میں خود علاج نہ کریں بلکہ ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کریں۔