• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ میں 50 ہائر ایجوکیشن ادارے بندش کے خطرے سے دوچار

برطانوی دارالعوام کی ایجوکیشن کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ میں 50 ہائر ایجوکیشن ادارے اگلے 2 سے 3 برسوں میں مارکیٹ سے نکلنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

یہ بریفنگ یونیورسٹی فنڈنگ اور تعلیمی اداروں کے دیوالیہ ہونے کے خدشات سے متعلق جاری انکوائری کا حصہ تھی۔

یہ انکشاف گزشتہ ہفتے کے اس مایوس کن اندازے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انگلینڈ کے اعلیٰ تعلیم کے نگراں ادارے آفس فار اسٹوڈنٹس نے خبردار کیا تھا کہ چار 4 میں سے 3 یونیورسٹیاں اگلے سال مالی خسارے میں جانے کا امکان رکھتی ہیں۔

کمیٹی کو منگل کو بتایا گیا کہ نشاندہی کیے گئے 50 اداروں میں سے 24 زیادہ سنگین خطرے سے دو چار ہیں اور ممکن ہے کہ وہ اگلے 12 ماہ کے اندر ڈگری کورسز کی فراہمی روکنے پر مجبور ہو جائیں۔

آفس فار اسٹوڈنٹس کی سربراہ سوزن لیپ ورتھ نے ارکانِ پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ادارے اچانک اور غیر منظم انداز میں بند ہونے والے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ خطرے کی درجہ بندی دراصل ایک محتاط اندازہ ہے تاکہ ہم پیشگی تیاری اور متعلقہ اداروں و اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بروقت رابطے میں رہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ کوئی ادارہ فوری طور پر غیر منظم طریقے سے بند ہونے جا رہا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ چھوٹے ادارے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان رکھتے ہیں، 50 میں سے 30 ادارے ’چھوٹے‘ قرار دیے گئے ہیں، جبکہ بقیہ اداروں میں 3 ہزار سے زیادہ طلبہ زیرِ تعلیم تھے۔

لیپ ورتھ کے مطابق عمومی طور پر چھوٹے اداروں کے بارے میں زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کچھ ادارے پہلے ہی مارکیٹ سے نکل چکے ہیں، جن میں ڈیون کا شومیکر کالج شامل ہے جس نے گزشتہ سال اچانک ڈگری پروگرام بند کر دیے، جبکہ اکیڈمی آف لائیو اینڈ ریکارڈڈ آرٹس بھی 2022ء میں بند ہو گئی تھی۔

24 اداروں میں سے جنہیں آئندہ 12 ماہ میں مارکیٹ سے نکلنے کے خطرے سے دو چار قرار دیا گیا، 17 چھوٹے تھے جبکہ 7 ایسے ادارے تھے جن میں 3 ہزار سے زیادہ طلبہ زیرِ تعلیم ہیں، مقابلے میں انگلینڈ کی بڑی یونیورسٹیوں میں دسیوں ہزار طلبہ موجود ہوتے ہیں۔

مؤقر برطانوی میڈیا کے مطابق کمیٹی کی چیئر ہیلن ہیز نے بتایا کہ یونیورسٹیوں کے ساتھ ایک خفیہ بریفنگ میں ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ ایک نامعلوم ادارہ سال کے اختتام سے قبل بھی دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم نومبر کے آخر میں ہیں، یہ ایک ممکنہ ہنگامی صورتِ حال کی واضح نشاندہی ہے۔

یونیورسٹیز کی وزیر جیکی اسمتھ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ بھی اس خطرے کو اتنا ہی سنگین سمجھتی ہیں۔

انہوں نے جواب دیا کہ میں یہ نہیں کہوں گی کہ سال کے اختتام سے قبل کسی ادارے کے فوری طور پر بند ہونے کا امکان ہے۔

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت کو ہائر ایجوکیشن شعبے میں مالی استحکام لانے کی ضرورت ہے، اسی لیے حکومت نے حال ہی میں ٹیوشن فیس میں افراطِ زر کے مطابق اضافے کی اجازت دی ہے۔

اسمتھ نے بدھ کے بجٹ میں متعارف کرائی جانے والی بین الاقوامی طلبہ کی فیس پر ممکنہ لیوی کا دفاع کیا، جس کے ذریعے کم مراعات یافتہ طلبہ کیلئے مینٹیننس گرانٹس فراہم کی جائیں گی۔

محکمۂ تعلیم کے ترجمان نے کہاکہ اس حکومت کو ایک ایسا یونیورسٹی سیکٹر ورثے میں ملا جو شدید مالی مشکلات کا شکار تھا اور ٹیوشن فیسز 7 سال سے منجمد تھیں۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے سیکٹر کو مستحکم بنانے کے لیے ٹیوشن فیس کی زیادہ سے زیادہ حد میں سالانہ اضافے اور آفس فار اسٹوڈنٹس کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے مزید فعال بنانے کے اقدامات کیے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید