اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)وزیراعظم نواز شریف کل منگل کو969میگا واٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کا دورہ کریں گے۔ یہ منصوبہ10فیصد زمین کی سطح پر اور 90 فیصد زیرزمین ہے اور 51.3کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ ٹرانسفارمر ہال اور چار ٹربائین والا پاور ہاؤس بھی زمین کے اندر ہے۔ یہ منصوبہ آزاد کشمیر میں 404 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جارہا ہے اور دسمبر 2017 میں مکمل ہوگا۔ اس کا پہلا جولائی 2017 میں بجلی کی پیداوار شروع کردے گا۔ چیرمین واپڈا ظفر محمود نے دی نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف منگل کو منصوبے کا دورہ کریں گے اور ہم انہیں بریفنگ دینے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق کہ وزیراعظم کے دورے کا امکان موسم سازگار ہونے پر ہے۔ علاوہ ازیں اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ چین کا ایگزم بینک 7 سے 10 روز کے اندر نیلم جہلم منصوبے کے لیے 576 ملین ڈالر قرض فراہم کردے گا۔ پاکستان نے نیشنل بینک کی سربراہی میں مقامی بینکوں کے کنسورشیم سے 100 ارب روپے حاصل کرلیے ہیں اور اقتصادی امور ڈویژن 576 ملین ڈالر کے قرضے کے لیے چین کے ساتھ سمجھوتے کے حتمی مراحل میں ہے۔ معاہدے کی شرائط طے ہوچکی ہیں، بس دستخط ہونے باقی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کی ذاتی دلچسپی نے اس منصوبے پر تیز رفتار کام کو یقینی بنایا۔ منصوبے کے اعلی حکام کے مطابق چین کے ایگزم بینک سے معاہدے ہونے اور قرضہ ملنے کی دیر ہے پھر وہ پہلا یونٹ جولائی 2017 میں فعال کرنے کے قابل ہوجائیں گے، جب کہ باقی تین یونٹس دسمبر 2017 تک فعال ہوجائیں گے۔ یومیہ 969 میگا واٹ بجلی کے حساب سے یہ منصوبہ سالانہ 5.15 ارب یونٹس بجلی گرڈ میں داخل کرے گا۔ این ٹی ڈی سی بھی اس سسٹم کیلئے ترسیل کا نظام بنا رہی ہے۔ ایگزم بینک سے معاہدے کے لیے وزیر خزانہ جلد چین کا دورہ کریں گے۔ اس منصوبے کی لاگت میں کئی بار اضافہ ہوچکا ہے۔ 2002 میں لاگت 84 ارب روپے تھی۔ لیکن 2005 کے زلزلے کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی اور ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے لاگت 274 ارب روپے ہوگئی۔ پھر ڈیوٹیز، ٹیکسز، سود اور کنسلٹنٹ کا معاوضہ ملانے کے بعد تیسری بار لاگت بڑھا کر 404.321 ارب روپے کردی گئی۔ یوں منصوبے کی لاگت میں سود اور کنسلٹنسی فیس کی وجہ سے 86 فیصد اضافہ ہوگیا۔ ڈیم سائٹ کا کام 83 فیصد ہوچکا ہے۔ 51.05 کلومیٹر طویل زیرزمین سرنگوں کی تعمیر کا کام 94.5 فیصد ہوچکا ہے۔ اور 20 کلومیٹر طویل سرنگوں کے سیکشن میں جہاں ٹنل بورنگ مشینیں کام کررہی ہیں وہاں کام 82 فیصد مکمل ہوگیا ہے۔ دریائے جہلم کی تہہ سے 200 میٹر نیچے ایک اور سرنگ کھودی گئی ہے جس میں 122 اسٹیل لائنر فٹ کی جائیں گی جن میں سے 96 تیار ہوچکی ہیں جب کہ 26 تیار ہونی باقی ہیں۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی (این جے ایچ پی سی) کے اعلیٰ حکام کے مطابق منصوبے کو محفوظ بنانے کے لیے تین مقامات پر خصوصی توجہ دینی ضروری ہے۔ جہلم فالٹ لائن کی وجہ سے دریا کی تہہ کے نیچے کھودی گئی سرنگ۔ ٹنل میں وہ جگہ جہاں چٹان پھٹی تھی۔ اور تیسری اسٹیل لائنر کے جوڑ۔ پاور ہاؤس میں یونٹ 3 اور 4 میں آلات نصب کیے جارہے ہیں۔ یونٹ ایک اور دو میں سول ورک مکمل ہوگیا ہے۔ ٹرانسفارمر ہال میں 100 فیصد کھدائی مکمل ہوگئی ہے اور کنکریٹنگ کا 99 فیصد کام ہوگیا ہے اور 13 ٹرانسفارمر بھی لگ گئے ہیں۔ سوئچ یارڈ میں 75 فیصد کام ہوگیا ہے۔ چٹان پھٹنے سے متاثر ہونے والی ٹنل بورنگ مشینوں کی مرمت کردی گئی ہے جو چند روز میں کام شروع کردیں گی۔ دریا کی تہہ میں موجود سرنگ بھی مکمل ہوگئی ہے جو چند دن میں مرکزی ہیڈ ریس سرنگ سے منسلک ہوسکتی ہے۔ پاور ہاؤس میں بھی کھدائی 100 فیصد ہوچکی ہے مگر تعمیراتی کام 80 فیصد ہوا ہے اور الیکٹریکل میکانیکل ہائڈرالک آلات لگائے جاچکے ہیں۔ این جے ایچ پی سی کے مطابق اب وفاقی حکومت، واپڈا اور آزاد جموں و کشمیر میں سہہ فریقی معاہدہ کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ آزاد جموں و کشمیر کی مرضی کے بغیر منصوبہ کو چلانا ممکن نہیں کیونکہ وہ پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔ منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے فنڈز کی تیز رفتار فراہمی ضروری ہے۔ حکام نے بتایا کہ این ٹی ڈی سی نے 145 کلومیٹر طویل 500 کے وی کی نیلم جہلم ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے کام تیز کردیا ہے۔ ٹرانسمیشن لائن کو تین لاٹ میں تقسیم کیا گیا ہے جن پر مجموعی طور پر 68 فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ راستے کی منظوری کے کچھ مسائل درپیش تھے جو تعمیراتی کام کو متاثر کررہے تھے۔ مگر متعلقہ علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر نے پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور لاٹ ون کے ٹاور 37 پر کام ہفتے بھر تک معطل رہنے کے بعد دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔