• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن کی عام بیماری مثانہ کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے، برطانوی محققین کا انکشاف

ایک نئی تحقیق میں یہ تشویشناک انکشاف کیا گیا ہے کہ بچپن کی ایک عام  بیماری مثانہ کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔

پچھلی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بی کے وائرس، جو عام نزلہ زکام جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے اس بیماری سے جڑا ہوا ہے جس کے باعث اس سال مارچ میں آئرش موٹر اسپورٹ ایگزیکیٹو، براڈ کاسٹر، ریس ڈرائیور اور بزنس مین ایڈی جارڈن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اب برطانوی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ وائرس خاص طور پر مثانے کے ٹشوز میں ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سائنس دان، جنہوں نے ان نتائج کو سوچ میں ایک بڑی تبدیلی قرار دیا، کا خیال ہے کہ یہ اس بات کی بھی وضاحت کر سکتا ہے کہ گردے کی پیوند کاری کے مریض جن میں بی کے وائرس لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، ان میں مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات کیوں رکھتے ہیں۔

اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف یارک کے مولیکیولر کینسر ڈیولپمنٹ کے ریسرچر ڈاکٹر سائمن بیکر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس وائرس سے متعلق دیگر اقسام کے سرطان، جیسے سروائیکل کینسر میں ہم یہ بات جانتے ہیں کہ وائرس کا ڈی این اے ہمارے اپنے جینیاتی مادّے کے ساتھ مل کر ٹیومر کی افزائش کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نتائج سے پتہ چلا کہ مثانے میں وائرس کے خلاف بافتوں کا حفاظتی ردِعمل ڈی این اے میں ایسی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مثانے کے کینسر کی اصلیت کے بارے میں ہماری سوچ میں ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔ کیونکہ گردے کی پیوند کاری کے مریض بی کے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں اور ان میں مثانے کے کینسر کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں شبہ تھا کہ بی کے وائرس ہی اس کی وجہ ہے، لیکن یہ معلوم نہیں تھا کیسے؟ تاہم اب یہ بات سامنے آگئی کہ بی کے وائرس گردے کی پیوند کاری کے مریضوں اور عام افراد میں کس طرح مثانے کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔

بی کے وائرس ایک عام وائرس ہے جو بیشتر انسانوں میں بچپن کے دوران لاحق ہوتا ہے اور خاموش حالت میں جسم کے اندر رہتا ہے، کمزور مدافعتی نظام (جیسے ٹرانسپلانٹ کے بعد) میں دوبارہ فعال ہو کر گردوں اور مثانے کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

صحت سے مزید