زیرو کیلوری رکھنے والی میٹھاس اسٹیویا ذیابیطس کا شکار افراد یا وزن میں کمی کے خواہشمند افراد میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
اسٹیویا پودے سے حاصل ہونے والا قدرتی میٹھا ہے جو عام چینی سے 150 سے 300 گنا زیادہ میٹھاس رکھتا ہے لیکن اس میں کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہیں۔
مختلف تحقیقی مشاہدات میں اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ خالص اور بغیر پروسیس شدہ اسٹیویا خون میں شوگر کی سطح نہیں بڑھاتا اور انسولین کے عمل کو بہتر بنا سکتا ہے۔
اسٹیویا خون میں شوگر کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
ذیابیطس ایک پیچیدہ بیماری ہے جس میں جسم کا نظام خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے میں مشکل محسوس کرتا ہے۔
اسٹیویا میں موجود بائیو ایکٹیو مرکبات ناصرف اسے میٹھا بناتے ہیں بلکہ مختلف ممکنہ طبی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں
جیسے کہ:
اسٹیویا کا استعمال زیرو کیلوری ہونے کی وجہ سے وزن میں اضافے کا سبب نہیں بنتا۔
خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ بلڈ پریشر میں بہتری کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے۔ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات جسم میں آکسیڈیٹو اسٹریس کم کرتی ہیں اور اینٹی مائیکروبیل اثرات بعض جراثیمی انفیکشن سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔
کچھ مطالعات میں اسٹیویا کے مرکب ’اسٹیو سائیڈ‘ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ نظامِ ہاضمہ میں ٹوٹتا نہیں جو اس کے طبی فوائد کی وضاحت کرتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تجاویز
تحقیقی مشاہدات کے مطابق غیر پروسیس شدہ اسٹیویا پاؤڈر کی روزانہ محفوظ مقدار تقریباً ایک چائے کا چمچ بنتی ہے تاہم ہر فرد کی صحت، خون میں شوگر کی سطح اور ذیابیطس کی قسم مختلف ہوتی ہے، اس لیے اس کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
کسی بھی طرح کی نئی مٹھاس اپنے معمول میں شامل کرتے وقت مقدار کم رکھ کر آغاز کرنا بہتر ثابت ہوتا ہے۔
ممکنہ مضر اثرات
موجودہ مطالعات میں اسٹیویا کے نمایاں منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔
مجموعی طور پر اسے ایک محفوظ اور قدرتی متبادل میٹھاس سمجھا جاتا ہے تاہم اس کے طویل مدتی اثرات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔