برطانیہ کی ڈیولپمنٹ منسٹر بیرونس جینی چیپمین نے پاکستان کے تین روزہ دورے میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ کوششوں اور سرحدی عملے کی تربیت پر خصوصی توجہ دی۔
بیرونس جینی چیپمین نے کہا ہے کہ برطانیہ کی تربیت سے ناصرف پاکستان کی سرحدی فورس کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ دونوں ممالک غیر قانونی ہجرت اور منظم جرائم کے خلاف زیادہ مؤثر انداز میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
دورے کے دوران اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں سیکیورٹی، ہجرت، پائیدار معاشی ترقی اور دوطرفہ تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیر نے بتایا کہ برطانیہ کے تربیتی پروگرام کے ذریعے دونوں ممالک کے امیگریشن اہلکاروں کو انسانی اسمگلنگ کی نشاندہی اور اس کی روک تھام کے جدید طریقے سکھائے جا رہے ہیں، یہ تربیت ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جو غیر قانونی نقل مکانی اور سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کے لیے برطانیہ کی مالی معاونت سے جاری ہے۔
برطانوی ہوم آفس کے بین الاقوامی آپریشنز کے تحت جاری اس منصوبے کا مقصد پاکستان کی سرحدوں پر جرائم پیشہ عناصر کی جلد نشاندہی، مداخلت اور بے قصور افراد کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، اہلکاروں کو ممکنہ کمزور یا متاثرہ افراد اور مشکوک سرگرمیوں کی بروقت شناخت کے لیے مہارتیں فراہم کی جا رہی ہیں جس سے وہ ایسے عناصر کو گرفتار کرسکیں جو انصاف سے بچنے کے لیے دیگر ممالک، بشمول برطانیہ کا رخ کرتے ہیں۔
وزیر نے سرحدی حکام سے ملاقات میں برطانیہ کی جانب سے فراہم کردہ جدید ترین سیکیورٹی اسکینرز کا بھی جائزہ لیا جو غیر قانونی اور خطرناک اشیاء کی ترسیل کو روکنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
بیرونس چیپمین نے اپنے دورے میں پاکستان کے ساتھ ایک نئے شراکتی منصوبے ’ترقیاتی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافہ‘ کا اعلان بھی کیا جس کے تحت برطانوی ماہرین پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
برطانوی حکومت کا مقصد امداد دینے والے ملک سے سرمایہ کار شراکت دار کی حیثیت اختیار کرنا ہے تاکہ ممالک کو اپنے وسائل بہتر انداز میں استعمال کرنے میں مدد دی جاسکے۔
پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کو نمایاں کیا ہے جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے، گھروں اور معیشت کو نقصان پہنچا اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا۔
برطانیہ پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان کی معاشی بدحالی کا براہ راست اثر برطانوی معیشت پر بھی پڑتا ہے۔
بیرونس چیپمین نے کہا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان مجرموں کو روکنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ وہ انصاف سے فرار ہو کر ہمارے ساحلوں تک نہ پہنچ سکیں۔سرحدی قوانین کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے برطانوی تربیت اور معلومات کا تبادلہ پاکستانی اہلکاروں کو مزید مؤثر بنا رہا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے شدید اثرات سے دوچار ملک ہے، شدید بارشیں اور سیلاب ناصرف جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ معاشی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ برطانوی مہارت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مضبوط منصوبہ بندی، لچک میں اضافہ اور ہنگامی حالات میں تیز تر ردعمل کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد دے گی۔
بیرونس چیپمین کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’باہمی احترام اور طویل مدتی دوستی‘ پر مبنی ہیں اور 1.6 ملین برطانوی پاکستانیوں کی موجودگی اس رشتے کو مزید مضبوط بناتی ہے۔
تعلیم کے شعبے میں نئی پیشرفت
دورے کے دوران برطانوی وزیر نے پاکستان کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں تعاون کے اگلے مرحلے کا افتتاح بھی کیا۔
اس معاہدے کے تحت پاکستانی طلبہ کو برطانوی یونیورسٹیوں کے کورسز تک پاکستان میں رہتے ہوئے رسائی حاصل ہوگی جس سے مقامی سطح پر مہارتوں میں اضافہ اور برطانوی تعلیمی اداروں میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
ایک پریس ریلیز کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ بات چیت میں مشترکہ کوششوں کے ساتھ ساتھ ترقی کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تعاون کا احاطہ کیا گیا۔
نئی شراکت داری موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کے قابل ذکر ترقی کے تجربے کو استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اور پاکستان کو اپنی آب و ہوا کی لچک میں دانشمندی سے سرمایہ کاری کرنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
دورے کے دوران بیرونس چیپمین نے پاکستان کے ساتھ تعلیمی معاہدے کے اگلے مرحلے کا آغاز کیا۔
توقع ہے کہ اس معاہدے سے برطانوی تعلیمی شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی، پاکستانی طلبہ کو برطانیہ کے یونیورسٹی کورسز کو فروغ ملے گا، اِنہیں پاکستان چھوڑے بغیر برطانوی یونیورسٹی سے مہارت سیکھنے کا موقع ملے گا۔