• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض حمید عمران خان کیخلاف سرکاری گواہ نہیں بن رہے، قیاس آرائی بے بنیاد ہے سابق آئی ایس آئی چیف کے وکیل کا دعویٰ

انصار عباسی

اسلام آباد :…سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے موکل سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف کسی بھی مقدمے میں سرکاری گواہ نہیں بن رہے۔ فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے ان خبروں کو مسترد کر دیا جن میں کہا جا رہا تھا کہ ان کے موکل عمران خان کیخلاف سرکاری گواہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے ان دعوؤں کو ’’قیاس آرائی پر مبنی اور بے بنیاد‘‘ قرار دیا۔ دی نیوز کے سوالات کے جواب میں بیرسٹر میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ میڈیا اور سیاسی حلقوں میں گردش کرنے والی ان اطلاعات میں ’’کوئی صداقت نہیں‘‘ جن میں کہا جا رہا ہے کہ فیض حمید عمران خان کیخلاف مقدمات میں سرکاری گواہ بننے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ تمام خبریں مکمل طور پر بے بنیاد اور محض قیاس آرائی ہیں۔‘‘ یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بعض وفاقی وزراء اور اسٹیبلشمنٹ سے قربت کے حوالے سے معروف سینیٹر فیصل واوڈا متعدد مرتبہ یہ بیان دے چکے ہیں کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سابق وزیراعظم کیخلاف گواہی دیں گے۔ اس کے علاوہ، عمران خان اور فیض حمید کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ (خصوصاً 9؍ مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں) کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ جب بیرسٹر میاں علی اشفاق سے پوچھا گیا کہ آیا انہوں نے اس معاملے پر براہِ راست اپنے موکل سے بات کی ہے تو انہوں نے واضح ہاں میں جواب دینے کے بجائے کہا، ’’مجھے یہ بات بطورِ حقیقت معلوم ہے‘‘، جس سے انہوں نے اس تاثر کو تقویت دی کہ فیض حمید کے پی ٹی آئی کے بانی کیخلاف سرکاری گواہ بننے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ فیض حمید اور عمران خان کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ سے متعلق قیاس آرائیاں سرکاری سرپرستی میں بننے والا بیانیہ ہیں، جو 9؍ مئی کے واقعات کے بعد دہرایا جا رہا ہے۔ ان واقعات کے دوران عمران خان کی گرفتاری کے بعد بعض فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے۔ یہ قیاس آرائیاں اس وقت مزید تقویت اختیار کر گئیں جب حال ہی میں فوجی عدالت نے فیض حمید کو 14 سال قید کی سزا سنائی۔ وفاقی کابینہ کے سینئر ارکان، جن میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ شامل ہیں، متعدد بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ یہ پر تشدد واقعات عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان ایک مربوط منصوبے کا نتیجہ تھے۔ تاہم، ان دعووں کے باوجود، فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر نے تاحال اپنی کسی بریفنگ میں یہ نہیں کہا کہ عمران خان اور فیض حمید کے درمیان ایسا کوئی گٹھ جوڑ موجود تھا۔ یہ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حال ہی میں جب حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات سے دی نیوز نے پوچھا کہ فیض حمید اور عمران خان کے درمیان تعلقات سے متعلق دعوے کسی سول یا فوجی تحقیقات کے نتائج پر مبنی ہیں یا محض قرائن پر، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس معاملے پر آئی ایس پی آر سے پوچھیں۔

اہم خبریں سے مزید