• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، 27 ارب کے سولر انرجی پروجیکٹ میں اربوں روپے کی بےقاعدگیوں کا انکشاف

اسلام آباد( کامرس رپورٹر ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران سندھ میں جاری سولر انرجی منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، حکومت سندھ کے حکام نے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا اعتراف کر لیا ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ میں 27 ارب روپے کے سولر انرجی پروجیکٹ میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں، جن کے شواہد بھی موجود ہیں، حکام کے مطابق عالمی بنک کی فنڈنگ سے مکمل ہونیوالے اس منصوبے کی دو مرتبہ انکوائری مکمل کی جا چکی اور ہر سطح پر سنگین بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں،حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں غریب عوام کیلئے مختص وسائل کا غلط استعمال کیا گیا،کمیٹی کے ارکان نے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غریب لوگوں کا پیسہ ہڑپ کرنا بڑا ظلم اور سنگین جرم ہے،اجلاس کو بتاگیا کہ سندھ کابینہ کی ہدایت پرانٹی کرپشن ایسٹیبلشمنٹ انکوائری کر رہی ہے جس میں فرانزک آڈٹ بھی شامل ہے، کمیٹی نے وزیراعلی ٰ سندھ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا ،کمیٹی کا اجلاس سینٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا ، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این جی اوز کا انتخاب بغیر کسی باقاعدہ ٹینڈر کے کیا گیا اور یہ عمل مخصوص افراد میں بندر بانٹ کے مترادف تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جو سولر پینل مارکیٹ میں تقریباً 21 ہزار روپے میں دستیاب تھا، وہ اسی منصوبے کے تحت 60ہزار روپے میں خریدا گیا،سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے مطابق اپنی مرضی کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے پورا منصوبہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ترتیب دیا گیا،کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس معاملے کی تحقیقات نیب، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے بھی کر رہے ہیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ ایک مثبت بات ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے خود اس معاملے کا نوٹس لیا ،منصوبے کے پیچھے موجود اصل سیاسی کرداروں کو عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگلے اجلاس میں متعلقہ سیکرٹری کو مکمل ریکارڈ کے ساتھ دوبارہ طلب کیا جائے گا تاکہ اس معاملے کی مزید تفصیل سے جانچ کی جا سکےجبکہ ٹھیکیداروں کو دی گئی ٹیکس کی رقم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ، علاوہ ازیں کمیٹی نے سیکرٹری پاور ڈویژن کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں ، کمیٹی نے داسو اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن گرڈ سٹیشن کے لیے سیلز ٹیکس کی مد میں ٹھیکداروں کو کی گئی ایک ارب 28کروڑ20لاکھ روپے کی ریکوری نہ کیے جانے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، پاور ڈویژن کے حکا م نےکمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ نے ادائیگی کو معمول کی بے قاعدگی قرار دیا اور اس کے سیٹیلمنٹ کی سفارش کی ، کمیٹی نے کہا کہ آڈٹ حکام نے سینٹ قائمہ کمیٹی کی سفارشات سے تجاوز کیا ۔

اہم خبریں سے مزید