• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2026 میں عالمی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز

کراچی (رفیق مانگٹ)2026 میں عالمی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز،تجارتی کشیدگیاں، مہنگائی، قرضوں کا بوجھ اور اے آئی خدشات، عالمی ترقی سست، 2026 میں شرح نمو 2.9 فیصد رہنے کا امکان، امریکا اور چین کی کشمکش برقرار، ٹیکنالوجی اور تجارت عالمی سیاست کا مرکز بن گئی، چین کی معیشت دباؤ میں، آبادی، طلب اور پیداوار بڑے چیلنج بن گئے، افریقہ ابھرتا عالمی کردار، سرمایہ کاری اور توانائی میں نئے امکانات ۔ جرمن خبر رساں ادارے اور بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے مطابق عالمی معیشت 2026 میں ایک نازک مگر فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سال عالمی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جہاں درست پالیسی فیصلے ترقی کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں، جبکہ غلط حکمتِ عملی عالمی عدم استحکام کو جنم دے سکتی ہے۔رپورٹس کے مطابق 2025 میں عالمی معیشت نے جیوپولیٹیکل کشیدگی، تجارتی رکاوٹوں، بڑھتے قرضوں اور مہنگائی کے باوجود کسی حد تک مزاحمت دکھائی، تاہم بنیادیں اب بھی کمزور ہیں۔ اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم کے مطابق 2026 میں عالمی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ 2025 میں یہ شرح 3.2 فیصد رہی۔امریکا اور چین کے درمیان معاشی و تزویراتی اختلافات بدستور برقرار ہیں۔ دونوں ممالک دفاعی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور روبوٹکس میں سبقت حاصل کرنے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ امریکی ٹیرف 90 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں،اگرچہ چین کی معیشت 2026 میں تقریباً 5 فیصد تک ترقی کر سکتی ہے، مگر آبادی کے بڑھاپے، کمزور گھریلو طلب اور صنعتی زائد پیداوار جیسے مسائل اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ عالمی سطح پر مہنگائی اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی بڑی وجہ تجارتی رکاوٹیں اور سپلائی چین میں خلل ہے۔
اہم خبریں سے مزید