کراچی (نیوز ڈیسک) دو بڑے مسلم ممالک یمن میں آمنے سامنے آگئے، سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی افواج نے یمنی بندرگاہ پر محدود فضائی حملہ کیا ہے ، عرب اتحاد کے مطابق انہوں نے مکلا بندرگاہ پرباغی گروپ ایس ٹی سی (جنوبی عبوری کونسل)کیلئے جانے والی غیر ملکی فوجی اعانت کو نشانہ بنایا ،بمباری میں فوجی سازوسامان لے جانے والے دو جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ،یمن کا امارات کیساتھ دفاعی معاہدہ ختم کرنیکا اعلان ،متحدہ عرب امارات نے الزامات مسترد کرتے ہوئے یمن میں انسداد دہشتگردی یونٹس ختم کرنے اور یمن سے فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔ عرب اتحادی افواج کے ترجمان کا کہناہے کہ کارروائی یمنی صدارتی کونسل کی درخواست پر کی گئی،یمن کی صدارتی کونسل کے سربراہ متحدہ عرب امارات کیساتھ دفاعی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امارات کی فوج کو یمن چھوڑنے کیلئے 24گھنٹوں کا الیٹی میٹم دے دیا ، انہوں نے 72گھنٹوں کیلئے ملک کی تمام بندرگاہوں ، زمینی اور سمندری راستوں کی بندش کا اعلان کردیا ،سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمنی حکومت کے مطالبے کے مطابق 24گھنٹے میں اپنی فوج یمن سے واپس بلائے ، سعودی عرب نے منگل کے روز کہا کہ اس کی قومی سلامتی ایک ایسی ’سرخ لکیر‘ ہے جس کا وہ دفاع کرے گا، سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات دوطرفہ تعلقات کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔عرب اتحاد نے باغی گروپ ایس ٹی سی کو بھی دھمکی دی ہے کہ وہ قبضہ کئے گئے علاقوں سے دستبردار ہوجائے تاہم ایس ٹی سی نے دستبردار ہونے سے انکار کرتے ہوئے ان علاقوں میں نئی کمک روانہ کا اعلان کردیا ہے ۔ متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ انہیں سعودی عرب کے بیان سے مایوسی ہوئی ہے، یمن سے متعلق تمام الزامات مسترد کرتے ہیں،یمن میں باغی گروپ کی حمایت نہیں کرتے ، یو اے ای کا کہنا ہے کہ مکلا بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے والے جہازوں پر اسلحہ نہیں تھا، بندرگاہ پر جہاز یمنی گروپ کے لیے نہیں اماراتی فورسز کے لیے تھے، یمن میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے ذمہ داری سے نمٹنا چاہیے۔