اسلام آباد (ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسزجانوں کا نذرانہ دیکر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں‘ تنقید سے سکیورٹی اداروں کا مورال کمزورہوا‘ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے لوگ کاش’’را‘‘ اور افغان خفیہ ایجنسی کے خلاف بھی بیانات دیتے ‘فوج نے زبردستی آپریشن شروع نہیں کیا ‘ طالبان سے مذاکرات کے دوران پتہ چلاکہ ہم سے ڈبل گیم ہورہی ہے‘ اتفاق ہوگا تو دہشتگردی ضرور ختم ہوگی ٗ خون کی ہولی کھیلنے والے لوگ ہمارے اندر اختلافات پیدا نہیں کر سکتے‘قوم کے اتفاق سے دہشتگرد حملوں کو صفر پر لائینگے ٗ فوجی عدالتیں مسلم لیگ (ن) نے سیاسی مخالفین کے لئے نہیں دہشتگردوں کیلئے بنائی تھیں ٗ قومی سلامتی کے حوالے سے جاری اجلاس کے اختتام پر ایوان کو بریفنگ دوں گا۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہاکہ پاکستان کی سکیورٹی صورتحال کسی ایک حکومت کے دور میں خراب نہیں ہوئی اور ماضی میں یہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی لیکن گزشتہ اڑھائی سال میں صورتحال میں بہتری آئی ہے‘مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے پہلے روزانہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے تھے، 2009 اور 2010 سکیورٹی کے حوالے سے ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے ٗ دارالحکومت اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تھا،جی ایچ کیو پر حملہ ہوا جو 36 گھنٹے تک جاری رہا ٗپاکستان نیوی اور ایئر فورس کے بیسز پر بھی حملے ہوئے، آج بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا تاہم صورتحال بہتر ہے اور سکیورٹی صورتحال میں بہتری سول ملٹری اتحاد کی بدولت ممکن ہوئی‘ہمارے دشمن صرف اندرونی نہیں غیر ملکی بھی ہیں، طالبان سے مذاکرات کے دوران اندازہ ہوا کہ ہم سے ڈبل گیم ہورہی ہے کیونکہ ایک طرف مذاکرات ہورہے تھے تو دوسری جانب حملے کیے جارہے تھے‘انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز ایوان میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کرکے ان کے مورال کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ٗ دکھ کے ان لمحات میں ایسے متنازع بیانات قابل مذمت اور کسی طور پر قابل قبول نہیں جبکہ ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے کاش بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اورافغان ایجنسی کے خلاف بھی بیا نا ت دیتے‘وزیراعظم کی زیرصدارت آج جمعرات کو بھی اجلاس ہوگا اور اس میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ کو بھی مدعو کیا جائیگا انہوںنے بتایا کہ میں نے اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کرنا تھا مگر اجلاس جاری ہے ٗجب تک کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا‘میری ایوان کی تمام تقاریر نکلوا کر دیکھ لیں جس میں میں نے ہمیشہ قوم کے اتحاد و اتفاق کو اہمیت دی ہے‘ میں نے پہلی مرتبہ اس ایوان میں آصف علی زرداری کی تعریف بھی کی‘رواں سال پہلے آٹھ ماہ میں اب تک 181 واقعات پیش آئے۔ گزشتہ سال دہشت گردی کے 477 واقعات رونما ہوئے۔ ہم ان واقعات کی تعداد صفر تک لانا چاہتے ہیں‘ اس میں ہماری فوج‘ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کا بڑا اہم کردار ہے‘یہ ہمارے مجاہد ہیں ان کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری قوم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے مگر ایوان کے اندر سے اس آواز سے دکھ ہوا ہے‘ میں بطور ایک ذمہ دار حکومتی رکن کے ایسے بیان کی مذمت کرتا ہوں ۔