قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتانہیں ہوگا،اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پرآج کا مشترکہ اجلاس رکھا گیا،اپوزیشن کے مطالبے پر پارلے منٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا خوش آئند ہے، خورشید شاہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا کریڈٹ لیناچاہتاہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے،پاک بھارت جنگیں کشمیر کی وجہ سے لڑی گئیں،ہم اپنے آپ کو کیوں اکیلا سمجھتے ہیں،یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کمزورکیوں ہے؟ اپوزیشن بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر،پاکستان کی خودمختاری، دہشت گردی پرکوئی سمجھوتا کوئی دورائےنہیں ہوگی،کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا،کئی مرتبہ قرادادیں منظورہوئی ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوا، گذشتہ قراردادوں پر عملدرآمد ہوتا تو موجودہ حالات نہیں ہوتے،کبھی ہم کرکٹ ڈپلومیسی کی نذرہوگئےکبھی آگرامیں فوٹوسیشن پرقربان ہوگئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرہم دنیا پر دباؤ ڈالتے رہتے اور خلا نہ آتا تو کشمیری اتنی مشکلات کا شکار نہ ہوتے، بھارتی حکومت ایل اوسی پرہی نہیں بلکہ سفارتی حملےبھی کر رہی ہے، پانچ ملکوں نےسارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا،ہم اپنی غلطیوں کااحساس کریں گےتوہی بہترراستہ نکلے گا۔
خورشید شا کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان کی 30سال مہمان نوازی کی، اس کی وجہ سے دہشت گردی کاسامناکیااوروہ سارک کانفرنس میں نہیں آیا،اہم بات یہ ہے کہ اس وقت ہم سفارتی طورپراپنےآپ کومضبوط کریں،ذوالفقارعلی بھٹو نےکمزورپاکستان کوطاقت ورپاکستان بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کےعوام اورافواج نےجس دلیری کےساتھ جنگ لڑی بھارت کوگھٹنوں کےبل بیٹھنا پڑا،اقوام متحدہ میں وزیراعظم نوازشریف کی تقریر بہت اچھی تھی مگراس میں بلوچستان سے گرفتار ایجنٹ کا نام لینا چاہیے تھا، ہمیں دنیا کو بتانا چاہیے کہ آن دی ریکارڈ باتوں سےبھارت نہیں بھاگ سکتا۔
خورشیدشاہ نے سوال کیا کہ دنیا میں کئی مسائل حل ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر کیوں حل نہیں کیا جا رہا؟ نہرو نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، نہرو نے اس بات کو کئی بار تسلیم کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل ہونا چاہیے، نہرو نے پاکستان کو خط لکھا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے، نہرو نے تیسرے خط میں لکھاکہ دونوں ریاستوں میں جہاں جھگڑا ہو وہاں کے عوام کی مرضی سے مسئلہ حل کیا جائے، یہ خط ہم اقوام متحدہ یا دیگرفورم میں کیوں تقسیم نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے پاس اپنے وفود بھیجنے چاہئیں لیکن ہمارےپاس تووزیرخارجہ ہی نہیں ہیں، پارلیمنٹ کے لیے سرتاج عزیز ہیں اور اےپی سی کے لیے طارق فاطمی، طارق فاطمی اس دن اےپی سی کے اندربیٹھے تھے اور آج باہربیٹھے ہیں، ان تمام باتوں کا جواب وزیراعظم دیں گےکیونکہ وزیراعظم صاحب اس وقت وزیرخارجہ بھی ہیں۔
خورشیدشاہ نے یہ بھی کہا کہ اگرہمارےپاس وزیرخارجہ نہیں ہوگاتوبھارت توہم پردباؤـ ڈالے گا،میاں صاحب اس عمرمیں جوش کہاں سے لائیں گے جو تیس چالیس سال کی عمرمیں تھا،خواجہ آصف جس جوش میں بولتے ہیں انہیں ہیڈلائن میں جگہ مل جاتی ہے،خورشید شاہ نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ اسحاق ڈار کو وزیرخارجہ بنا دیں، وہ کامیاب وزیرخارجہ ہوں گے،
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرپرہم اور پوراپاکستان حکومت کےساتھ ہے، بھٹوصاحب نےکئی سال پہلے کہا تھا کہ آخری فتح کشمیری عوام اور پاکستان کی ہو گی،ہمیں مل کر کشمیر کو آزاد کرانا ہے۔
اجلاس میں خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کی زبان پھسل گئی انہوں نے کلبھوشن یادیو کو کلبھوشن وانی کہہ دیا۔