لندن (مرتضیٰ علی شاہ) ہوم آفس نے بتایا ہے کہ میٹرو پولیٹن پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی 22 اگست کی تقریر کے مندرجات کا تجزیہ کر رہی ہے، متحدہ کے قائد پر کارکنوں کو میڈیا ہائوس پر حملے کرنے کا حکم دے کر تشدد اور نفرت پھیلانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ دی نیوز کو معلوم ہواہے کہ پاکستان نے دو ہفتے قبل الطاف حسین کی تقریر کے حوالے سے ڈوزیئر سکاٹ لینڈ کو بھیجا ہے جس پر اب توجہ دی جا رہی ہے۔ اس ڈوزیئر میں برطانیہ میں پاکستانی وکلا کی ایسوسی ایشن کے سربراہ امجد ملک کے دریافت کردہ سوالات کے جواب بھی موجود ہیں، میٹرو پولیٹن پولیس پہلے تصدیق کرچکی ہے کہ وہ ایم کیو ایم کے ایک فرد کی تقریر کا تجزیہ کر رہی ہے کہ اس سے برطانیہ کے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ تمام مقررین کو دہشت گردی کی تعریف و توصیف اور مذہبی منافرت سمیت تمام موضوعات پر قانون کے دائرے میں رہنا چاہئے۔ جہاں بھی کوئی قانون شکنی کرے گا پولیس اپنے خصوصی اختیارات کے تحت اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔ ہوم آفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں حملے کی اصل تحقیقات کراچی کی انتظامیہ کر رہی ہے، بیرسٹر امجد ملک نے الطاف حسین کی تقریر کے ایک دن بعد ہی وزیر اعظم تھریسا مے کے نام ایک خط میں مطالبہ کیا تھا کہ الطاف حسین کے خلاف نسلی اور مذہبی منافرت سے متعلق ایکٹ 2006 ، کرائم اور ڈس آرڈر ایکٹ1998، دہشت گردی ایکٹ 2008 کی دفعہ 59 ، پبلک آرڈر ایکٹ 1998، دہشت گردی ایکٹ 2000 ، پروسیڈز آف کرائم ایکٹ 2002 اور آفنسیس اگینسٹ پرسنز ایکٹ میں سے کسی کے تحت کارروائی کی جائے ،وزیراعظم کے نام اپنے خط میں انھوں نے لکھا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے تشدد پر اکسانے کا عمل انتہائی ناخوشگوار اور قابل مذمت ہے انھوں نے لکھا تھا کہ وہ اس سے قبل بھی گزشتہ 3سال کے دوران اس طرح کے عمل کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ ملک کے مختلف قوانین کے تحت اس طرح کارویہ غیر قانونی ہے۔ نیوز کے رابطہ کرنے پر سکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم سی پی ایس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تقریر کے متن کاجائزہ لے رہے ہیں کہ برطانوی قانون کے تحت کوئی جرم سرزد ہوا ہے یا نہیں، اس سے قبل پاکستان میں نشر کی جانے والی دیگر تقاریر کی بھی تفتیش جاری ہے۔ دریں اثنا بدھ کو سائوتھ وارک پولیس سٹیشن میں الطاف حسین کے خلاف ان کی 22 اگست کی تقریر کے بعد ان کے خلاف درج کرائی گئی مختلف شکایات کےحوالے سے سالیسیٹر مہتاب عزیز، طارق محمود اور حبیب جان کے درمیان ایک علیحدہ ملاقات ہوئی۔ مہتاب عزیز نے دی نیوز کو بتایا کہ انھوں نے انسداد دہشت گردی یونٹ ایس او 15کے 2سینئر پولیس افسران سے ملاقات کی جنھوں نے یقین دلایا کہ تمام شواہد فیصلے کیلئے کرائون پراسیکیوشن سروس کو بھیج دیئے جائیں گے۔