لاہور(نمائندہ خصو صی،مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والا تبدیلی مذہب کا قانون پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے خلاف ہے ، یہ قانون مسلمان اور غیر مسلموں کو لڑانے کا ذریعہ اور سازش ثابت وسکتا ہے،ہم زبردستی کسی کو مسلمان بنانے کے خلاف ہیں لیکن اگر کوئی خود اپنی مرضی سے اسلام قبول کرتا ہے تو اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔سندھ حکومت نے نان ایشو کھڑا کرکے معاشرے کی یکسوئی کو سبوتاژکرنے کا اقدام کیا ہے ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی حکومت کو اس قانون کی واپسی کیلئے ہدایات جاری کریں ، 24ویں آئینی ترمیم کو یکطرفہ منظور کرانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے، اعلی عدلیہ کے کسی جج کاعام شہری کے طور پر کسی ایم این اے یا سینیٹر سے ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں ، ہمیں اپنے ججز پر اعتماد کرنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر صوبائی اسمبلی کا یہ قانون پاکستان کے آئین اور اقوام متحدہ کے چارٹرکے خلاف ہے کیونکہ آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کا چارٹرہر انسان کو مذہبی آزادی کا حق دیتے ہیں ۔ اگر سندھ میں کوئی ظلم کرتا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ اس کو سزا دے ۔ کسی ایک آدھ واقعے کو مثال بنا کر پورے معاشرے کویرغمال بنانا اور متاثر کرنا مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا سندھ کی حکومت نے اندرونی سندھ اور کراچی کے مسائل حل کر لیئے ہیں ۔ اندرون سندھ جہاں غربت ناچ رہی ہے صحت ، سڑکوں اور تعلیم کی سہولیات تک میسر نہیں اور سڑکیں کھنڈرات اور موہنجوداڑوکا نقشہ پیش کررہی ہیں ۔ سندھ حکومت اصل مسائل کو چھوڑ کر نان ایشوز میں الجھ رہی ہے ۔سراج الحق نے بھارت میں مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بھارتی حکومت کی طرف سے تعصب اور نفرت کا مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 24ویں آئینی ترمیم کو یکطرفہ منظور کرانے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے ۔ ایسے مرحلے میں جب مقدمہ عدالت میں ہے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش ہے ۔ اس طرح حکومت کو ریلیف نہیں ملے گا۔ ریلیف صرف حقائق کو تسلیم کرنے اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے سے ہی مل سکتا ہے حکومت احتساب سے نہیں بچ سکتی اب یہ پوری قوم کا نعرہ بن چکا ہے ۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے سابق صدر آصف زرداری کو ٹیلی فون کرکے سندھ اسمبلی کا پاس کردہ تبدیلی مذہب کا بل واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ 73 کے آئین کا متفقہ بل متنازع بنارہی ہے، سندھ اسمبلی آئین اور شریعت کے خلاف قانون سازی کررہی ہے۔مذہب کی تبدیلی کا بل فوری واپس لیا جائے۔بل اقوام متحدہ کے مذہبی آزادی چارٹر کے بھی خلاف ہے، زرداری صاحب کو مداخلت کرکے بل واپس لینا چاہیے۔