کراچی (ٹی وی رپورٹ)سانحہ آرمی پبلک اسکول میں شہید و زخمی ہونے والے بچوں کے والدین نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کی جیوڈیشل انکوائری کر کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا ہمارے ساتھ رویہ نہایت تضحیک آمیز اور مضحکہ خیز رہا ہے، ہم نے کئی دفعہ وزیراعظم آفس پہنچنے کی کوشش کی، اسلام آباد کی سڑکوں پر رُلتے رہے،عمران خان نے ایک سال گزرنے کے باوجود ہم سے کیے وعدے ایفا نہیں کیے،اے پی ایس کے بچوں کے نام پر خیبرپختونخوا حکومت نے بے انتہا کرپشن کی ہے، سمجھ نہیں آتا نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا رائیونڈ کے وزیراعظم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ظہور عالم،ظفر اقبال اور فضل خان ایڈووکیٹ نے جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر وزیراعظم کے معان خصوصی آصف کرمانی اور پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان بھی موجود تھے۔علی محمد خان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے ماسٹر مائنڈز کے خلاف افغانستان میں کارروائی کی جانی چاہئے، شہید بچوں کے والدین کو مطمئن کرنا ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے۔آصف کرمانی نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس وفاقی یا صوبائی حکومت کا نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، وفاقی حکومت سے متعلق معاملات حل کروانے کیلئے میں حاضر ہوں۔فضل خان ایڈووکیٹ نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کی جیوڈیشل انکوائری کر کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومت کی پراسرار خاموشی ہمیں پریشان کررہی ہے، دو روز قبل سانحہ اے پی ایس کے ایک اور بچے کی شہادت کے بعد شہید بچوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے، شہید بچوں کے والدین کی ان کیمرہ سیشن میں بلا کر تسلی کروائی جائے، ہمارے معاملات حل کرنے کیلئے صوبائی حکومت کو آگے آنا چاہئے تھا، صوبائی حکومت ہمارے سوالات کے بہتر طور پر جواب دے سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی دفعہ وزیراعظم آفس پہنچنے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد کی سڑکوں پر ریلیاں نکال کر رُلتے رہے، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کوا پنے مطالبات دیئے لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ فضل خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ سولہ دسمبر 2015ء کو ہمارے احتجاج کے بعد عمران خان نے اسد قیصر کو کمیٹی بناکر مسائل حل کرنے کی بات کی جو سب ڈرامہ تھا، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا ہمارے ساتھ رویہ نہایت تضحیک آمیز اور مضحکہ خیز رہا ہے، ان کا رویہ ایسا ہے جیسے اس ملک کا ہر بندہ بکاؤ مال ہے، حکومت کا پیکیج سب والدین نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے کسی بھی وقت ان کے منہ پر مارنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے تسلیم کیا سانحہ ان کی کوتاہی سے ہوا لیکن انہیں آج تک نہیں ہٹایا گیا، اٹھائیس اگست 2014ء کو حملے سے متعلق واضح معلومات آئیں لیکن اسے فالو نہیں کیا گیا یہ اس کس کی ذمہ داری تھی، تمغے دینے میں بھی تفاوت برتا گیا ہے، دو افراد کو اسلام آباد میں بلا کر ستارہ شجاعت دیا گیاجبکہ ہمیں کے پی گورنر ہاؤس میں لان میں بٹھایا گیا، ہم صرف اس بات پر خوش ہیں کہ ہمارے بچوں کی قربانی کی وجہ سے بیس کروڑ عوام سکون کی نیند سورہے ہیں، شہید بچوں کے نام پر گھوسٹ اسکول قائم کیے گئے ہیں، میرے بچے کے نام پر جو اسکول قائم ہوا اس کے سائن بورڈ اور فلیگز میں نے اپنے پیسوں سے لگوائے، اسلام آباد میں ساڑھے چار مہینے دھرنا دینے والوں سے 144 بچوں کے نام پر اسکولوں کا باقاعدہ افتتاح ہی کردیتے۔ظفر اقبال نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پر جیوڈیشل کمیشن بنایا جائے، شہید بچوں کے والدین اپنے سوالات کے جواب چاہتے ہیں، صوبائی حکومت کہتی ہے وہ جیوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے تیار ہے لیکن ابھی تک کمیشن نہیں بن سکا ہے،عمران خان نے ایک سال گزرنے کے باوجود ہم سے کیے وعدے ایفا نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ آج سولہ دسمبر کو خیبرپختونخوا نے دو حرف ہمارے لیے بولنے کی زحمت نہیں کی، عمران خان کی ہمارے ساتھ ہمدردی مذاق اڑانے والی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نے ہمارا مذاق اڑایا تھا، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ہمیں انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔ڈاکٹر ظہور عالم نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس پر جیوڈیشل کمیشن بننا چاہئے تاکہ حقائق سامنے آسکیں، اے پی ایس کے بچوں کے نام پر خیبرپختونخوا حکومت نے بے انتہا کرپشن کی ہے، آغا خان اسپتال کراچی میں بچوں کے علاج کے لئے خیبرپختونخوا حکومت نے 19کروڑ روپے جاری کیے حالانکہ یہ پیسے سندھ حکومت نے ادا کیے ہیں ، کے پی حکومت حساب دے وہ پیسہ کہاں گیا،میرے پاس کرپشن کے ثبوت موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں یا رائیونڈ کے وزیراعظم ہیں، نواز شریف خیبرپختونخوا کے وزیراعظم بھی بنیں بجائے اس کے کہ صرف پنجاب کے وزیراعظم بنیں، وزیراعظم کے رویے کے خلاف ہم احتجاج کرتے ہیں۔علی محمد خان نے کہا کہ زندگی میں صرف سانحہ اے پی ایس پررویا ہوں، سانحہ اے پی ایس کے ماسٹر مائنڈز کے خلاف افغانستان میں کارروائی کی جانی چاہئے، شہید بچوں کے والدین کو مطمئن کرنا ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے، ہماری ریاست اپنے بچوں کی زندگی کے تحفظ میں ناکام رہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت سانحہ اے پی ایس کے بعد 93.2 ملین روپے خرچ کرچکی ہے، بچوں کے علاج کیلئے پیسوں میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے عمران خان سے کہوں گا، والدین کے صوبائی حکومت سے مطالبات کیلئے عمران خان اور پرویز خٹک سے بات کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔