جدہ( شاہد نعیم،نمائندہ خصوصی ) سندھ میں سیاست دانوں کو گزشتہ تیرہ سال سے کوئی سیاسی شخصیت نہیں ملی جو گورنر کا عہدہ سنبھال سکے ، پیر صاحب پگارا موزوں ترین شخصیت ہیں سندھ کے گورنر کیلئے جو تمام جماعتوں کو بھی قابل قبول ہونگے اور سندھ کے حالات بھی بہتر ہونگے ۔یہ بات عمرہ کی ادائیگی کے بعد سابق وزیر اعظم اور سینئر ترین رکن قومی اسمبلی میر ظفر اللہ جمالی نے کہی۔اس سے قبل انہوں نے پاکستان قونصل خانہ اور پی آئی اے دفاتر کا دورہ بھی کیا اور پاکستانیوںکو بہتر سے بہتر خدمات پیش کرنے کی درخواست کی۔ انکے ہمراہ انکے جدہ میں معاون احمد جمالی بھی تھے۔ ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہید ذولفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کے بعد ختم ہوچکی ہے ، یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ 2013 ء کے ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے بعد پاکستان چار حصوںمیں تقسیم ہوچکا ہے ملک کی وحدت ختم ہو گئی ، اور اسکے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو جمہوریت کا نام لیتے ہیں اور جمہوریت کا مطلب ، بدعنوانی ، لوٹ کھسوٹ ، اقرباء پروری سمجھ بیٹھے ہیں اور اسی پر عمل پیرا ہیں ، سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی نے جدہ میں پاکستان جرنلسٹس فورم کے وفد سے باتیں کررہے تھے جس میں امیر محمد خان،خالد خورشید،لیاقت انجم شامل تھے، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دراصل ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے ’ میثاق جمہوریت ‘‘ یہ لوگ ملک کو اپنی جاگیر سمجھ بیٹھے ہیںاور جمہوریت کا پرچار کرتے ہیں ، جمہوریت سے لوگوں کااعتماد اٹھا دیا ہے ان لوگوںنے ، سابق صدر آصف علی ذرداری کی وطن واپسی کے سوال پر انہوںنے کہا اگر وہ ایماندار اور جرئات مند ہیں تو واپس آکر ملکی قوانین کا سامنا کرنا چاہئے اور احتساب کیلئے خود کو پیش کریں ، سابق وزیر اعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ لیکن وہ اب پاکستان کیا لینے آئینگے ، پارٹی کا حشر دیکھ ہی لیا ہے ۔بلوچستان کے حوالے سے میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ ملک سے باہر بیٹھے ہوئے بلوچوں سے کبھی کسی نے پوچھا نہیں کہ وہ باہر کیوںبیٹھے ہیں ؟ موجودہ وزیر اعلی ایک اچھی شہرت کے مالک ہیں شائد انکے ذریعے یہ مسائل حل ہوجائیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ عمران خان کے مسقبل کو کیسا دیکھتے ہیں ، کبھی آپ کو پارٹی میں آنے کی دعوت دی گئی ؟ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میرے جواب سے سمجھ جائے گا کہ ایک دفعہ میرے پاس عمران خان ، جاوید ہاشمی ، اور شاہ محمود قریشی دعوت لیکر آئے تھے ، کہ آپ ضدی ہیں آپ اپنے صاحبزادے کو ہماری پارٹی میں بھیج دیں ، انکے سوال پر میںنے اپنے پوتے کو جسکی عمر گیارہ سال ہے انکے حوالے کیا اسے اپنی پارٹی میں شامل کرلیںجب تک بڑ ا ہوجائے گا۔ سابق وزیر اعظم نے کہا سندھ میں گورنر راج سے نتائج بہتر ہونے کی امید ہے ۔ میثاق جمہوریت والوں نے سیاست اور ذاتیات کو ایک دوسرے سے ملا دیا ہے جو ملک کیلئے نقصان دہ ہے ، اسکا نام انہوں نے جمہوریت رکھ دیا ہے ۔ ملک کی سالمیت کے حوالے سے انہوں نے کہا جنرل راحیل شریف ایک اعلی کردار اور عملی انسان ہیں وہ نہ صرف ملک کی اندرونی حالات کو قابو کررہے ہیں بلکہ بیرونی معاملات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں ، وہ پاکستان کو ایک مضبوط ملک دیکھنا چاہتے ہیں، جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں اضافہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ انہیں شائد اسکی ضرورت نہ پڑے اس سے پہلے ہی کچھ ہوجائے ‘ ۔ سعودی حکومت کی جانب سے دہشت گردی اور سیکورٹی کے حوالے سے بنائے گئے اتحاد پر بات کہا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے میںنے بطور وزیر اعظم مرحوم شاہ عبداللہ کی مشورہ دیاتھا دنیا کو ضرورت ہے کہ مسلم ممالک کااتحاد ہو جسکی سربراہ سعودی شاہ ہوں، خادم الحرمین الشریفین کے یہ اقدام بہت اچھا ہے پاکستان کو اس میں بھر پور طریقے سے شامل ہونا چاہئے ۔میں لندن میں پڑھا تھا کہ اسلام دشمن کہتے تھے کہ مسلمان بہت آگے بڑھ رہے ہیں ہمیں اتحاد بنا کر انہیں روکنا چاہئے جب وہ ایسا سوچتے ہیں کیوںنہ ہم تمام وسائل ہونے کے باوجود ایسا نہ سوچیں ، سعودی عرب ، پاکستان اور ترکی اس میں بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔