لاہور(نیوز ایجنسیاں ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ کے ریمارکس کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ قوم پر احسان کرے اور فوری طور پر چیئرمین نیب سمیت اعلیٰ عہدیداروں کے تقرر کیلئے جوڈیشل کمیٹی بنائی جائے جس میں چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی شامل کیا جائے،عوام اپنا انتخابی رویہ بدلیں اور ملک کو کنگال کرنے والے ڈاکوئوں کو سر پر بٹھانے کی روش چھوڑ کر دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں،یہ ملک کی عدالت عظمٰی کے صرف ایک جسٹس کے ریمارکس نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کے دل کی آواز ہے کہ نیب قومی دولت لوٹنے والے مگر مچھوں کا سہولت کار ہے ، کرپٹ حکمرانوں کی موجودگی میں احتساب کا موثر نظام خواب و خیال کی باتیں ہیں،سپریم کورٹ چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے اپنی نگرانی میں جوڈیشل کمیٹی بنائے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والے جماعت اسلامی پنجاب کی شوریٰ کے اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کا مقرر کردہ چیئرمین نیب حکمرانوں کی کرپشن کو تحفظ تو دے سکتا ہے ان کا احتساب نہیں کرسکتا،چور چور کا احتساب کرتا ہے نہ اسے چوری سے روک سکتا ہے، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو بھی پابند کرے کہ 2018ء کے انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات یقینی بناتے ہوئے ان پر عمل درآمد کی موثر حکمت عملی وضع کرے،حکمرانوں کا قبلہ درست نہ ہوا تو انتخابات قبل از وقت بھی ہوسکتے ہیں،پاناما لیکس کیس حکمرانوں کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جسے نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں،پوری قوم کی نظریں اس کیس پر لگی ہیں اور بجا طور پر یہ مقدمہ قومی تاریخ کا آئندہ کا رخ متعین کرے گا،جماعت اسلامی 2018کے انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور عوامی تائید سے ایک بڑی قوت بن کر ابھرے گی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک بدیانت ٹولہ اقتدار کے ایوانوں میں موجود ہے ملک میں احتساب ،انتخاب اورانصاف کے ادارے پنپ سکتے ہیں نہ اپنا کردار موثر انداز میں نبھانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں،حکمران چاہتے ہیں کہ احتساب کے اداروں میں ایسے لوگ بیٹھے ہوں جو نہ صرف ان کی کرپشن اور لوٹ مار کو تحفظ دیں بلکہ انہیں لوٹ کھسوٹ کے نت نئے طریقوں اور حربوں سے بھی ا ٓگاہ کریں ۔انہوں نے کہاکہ نیب اگر کسی ایک بڑے مجرم کو احتساب کے کٹہرے میں لے آتا اور اس سے لوٹی گئی قومی دولت نکلوانے میں کامیاب ہوجاتا تو آج قوم اس کی پشت پر کھڑی ہوتی اور قوم کے نزدیک اصل ہیرو نیب کا چیئرمین ہوتا مگر یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے جسے چوری روکنے کی ذمہ داری دی جاتی ہے وہ چوروں کا سرپرست بن جاتاہے اور حرام کی کمائی کے کئی طریقے ایجاد کرلیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو قومی خزانے سے تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور اس خزانے کو لوٹنے والوں سے حصہ بٹورتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کیس حکمرانوں کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جسے نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں،پوری قوم کی نظریں اس کیس پر لگی ہیں اور بجا طور پر یہ مقدمہ قومی تاریخ کا آئندہ کا رخ متعین کرے گا۔قوم نے سپریم کورٹ سے جو امیدیں لگا رکھی ہیں ہمیں یقین ہے کہ قوم کو مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن بھی اپنا قبلہ درست کرلے اور اپنی طے کردہ اصلاحات کے نفاذ اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کسی کمزور ی کا اظہار نہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر ہونے والے انتخابات کو قوم تسلیم نہیں کرے گی۔