لاہور( جنگ نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے قریبی رشتہ داروں کو اپنی شوگر ملز بہاولپور اور مظفر گڑھ کے اضلاع میں منتقل کرنے سے روک دیا اور آئندہ سماعت25جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔ جبکہ ان شوگر ملز کی پنجاب کے کپاس اور گندم کی پیداوار والے علاقوں میں منتقلی پر عوامی اور قومی مفاد میں عرصہ سے پابندی عائد ہے۔ اس بارے میں4دسمبر2015 کو اتفاق شوگر ملز ، حسیب وقاص شوگر ملز کے حق میں نوٹیفکیشنز کو جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے چیلنج کیا۔ اول الذکر شوگر ملز حکمراں شریف خاندان کے ارکان کی بتائی جاتی ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل اعتزاز احسن نے موقف اختیار کیا کہ قانون میں قومی مفاد کے خلاف کوئی استثناء نہیں دیا جاسکتا۔ جبکہ منتقلی پر پابندی پنجاب انڈسٹریز(کنٹرول آن اسٹیبلشمنٹ اینڈ ان لارجمنٹ) آرڈیننس1963 کے تحت عائد کی گئی ۔اس سے قبل منتقلی کیلئے کئی درخواستیں عدالتوں سے پہلے ہی مسترد کی جاچکی ہیں۔ وکیل کے مطابق تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل غور و فکر اور پابندی برقرار رکھنے کے حق میں تفصیلی رپورٹس کی بنیاد پر وسیع تر قومی مفاد میں منتقلی پر پابندی لگائی گئی تھی۔ اس بارے میں لاہور ہائیکورٹ نے اتفاق اور حسیب وقاص شوگر ملز کی ساہیوال اور شیخوپورہ سے بہاولپور اور مظفر گڑھ منتقلی روکنے کیلئے بارہااحکامات جاری کئے۔ اس کے باوجود وزیر اعلیٰ پنجاب کےقریبی عزیزوں نے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی شوگر ملز کو منتقل کرکے کرشنگ بھی شروع کردی۔ جولائی2015 تک حکومت پنجاب اس پابندی کی حمایت کرتی رہی لیکن پھر اچانک ہی حکومت نے اپنے دیرینہ موقف سے اچانک یوٹرن لے لیا۔ انہوں نے6 حکم امتناع کے باوجود شوگر ملز کی تعمیر کے حوالے سے تصاویر اور عدالت کے مقررہ کردہ مقامی کمشنرز کی رپورٹس پیش کیں۔ وکیل نے اس بارے میں مدینہ شوگر ملز کیس میں اس سے قبل فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔ اقرباء پروری کے دیگر کیسز میں نیب نے فوری کارروائی کی جس پر مرتکب افراد کو سزائیں بھی ہوئیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے اعتزاز احسن کے دلائل سننے کے بعد نوٹیفکیشن کو معطل کرکے مدعا علیہان کو مزید سرگرمیاں جاری رکھنے سے روک دیا۔ مقدمے کی آئندہ سماعت25 جنوری کو ہوگی۔ درخواست گزاروں کی پیروی کرنے والے دیگر وکلاء میں شوکت علی جاوید، شہزاد الٰہی اور شاہد سعید شامل ہیں۔