لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات ختم کرکے برطانیہ نے پاکستان کو مایوس کیا۔ اس حوالے سے پاکستان نے برطانوی تفتیش کاروں سے مکمل تعاون کیا، اس کے باوجود کیس بند کرنا حیران کن ہے۔ دی نیوز سے بات چیت کےد وران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ پاکستان نےمنی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کرنے کے سلسلے میں دورہ کرنے والے سکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیش کاروں کے ساتھ ہر ممکن حد تک تعاون کیا،انھیں شواہد دیے اور متعلقہ افراد تک رسائی دی ۔ برطانوی حکام نے بھی اس سلسلے میں پاکستانی تعاون کی متعدد بار تعریف بھی کی ۔ چوہدری نثار کاکہناتھاکہ یہ تجویز کرنا کہ پاکستان اس سلسلے میں تعاون کرنے میں ناکام رہا یاقانونی مدد میں کوئی کمی ہوئی تو یہ احمقانہ بات ہے۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثارنے کہاکہ پی پی حکومت میں برطانیہ کو مطلوبہ تعاون نہیں مل رہا تھا اور جیسے ہی 2013ء میں پی ایم ایل این اقتدار میں آئی تو میں نے خود یہ یقینی بنایا کہ انصاف کے حصول کی خاطر برطانیہ کو ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی کرائی چاہئے ،وہ عمران فاروق قتل کیس ہو یا منافرت پر مبنی تقاریر یا منی لانڈرنگ انکوائری، میری وزارت داخلہ سنبھالنے سے قبل برطانیہ کو اس سطح کا تعاون کبھی حاصل نہیں رہا۔ یہ حقیقت ہے اور اس کا بارہا اعتراف کیا گیا۔ منی لانڈرنگ کیس بند کرنے کے پولیس فیصلے پر برطانیہ میں اعلیٰ حکام سے احتجاج کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یوکے چینلز کو اپنے خیالات سے آگاہ کرنا درست تھا اور برطانیہ کویہ درست معلومات دینا تھیں کہ منی لانڈرنگ کیس ڈراپ کرنے کے فیصلے پر حکومت اور عوام کے خیالات کیا ہیں۔ میں نے اپنی ملاقاتوں میں اپنے ہم منصبوں سے تشویش کا اظہار کیا ،ہم نے اس کے سامنے سوالات اٹھائے جوتاحال جواب طلب ہیں۔ناکامی شواہد کاکہہ کر 5لاکھ پونڈ ز مالیت کا انتہائی اہم منی لانڈنگ کیس اچانک بند کرنے نے کئی سوالات اور شکوک کو جنم دیا۔ وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس میں سکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس تقریباً 16 ٹیرابائٹس کی فائلزہیں۔ یوکے اور پاکستان اتحادی اور قریبی دوست ہیں اب وقت ہے کہ برطانیہ ایم کیو ایم لیڈر سے متعلق اپنے پاس موجود شواہد پاکستان کے حوالے کرے اور تحقیقات میں تعاون کرے۔چوہدری نثار علی نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس میں اب برطانیہ تعاون ہمارے ساتھ کرے اور اس حوالے سے دستیاب شواہد فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے خاتمے نے برطانیہ کے نظام انصاف پر جائز سوالات اٹھائے ہیں کیونکہ ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں کہ جب5000 پونڈ کی منی لانڈرنگ میں مشتبہ افراد پر مقدمات چلے ہیں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ 5لاکھ پونڈز نقد رقم اور دیگر شواہد کی موجودگی میں یہ کہنا کہ شواہد ناکافی ہیں بالکل عجیب ہے۔ چوہدری نثار نے منی لانڈرنگ کیس دوبارہ کھولنے کے لئے سکاٹ لینڈ یارڈ کو لکھے گئے خط کے بارے میں بات کی۔