کراچی(بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر) لاڑکانہ میں ڈائیلیسس کے مریضوں میں ایڈز کی منتقلی کا معاملہ سرد خانے کی نذر ہو گیا ہے اور4ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت اور محکمہ صحت غفلت کے مرتکب افسران کا تعین کرنے اور ان کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر کے اوائل میں چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ کے شعبہ امراضِ گردہ میں ڈائلیسس کے مریضوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی منتقلی کا انکشاف ہوا تھاجس پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تحقیقات کے احکامات جاری کیے تھے ۔ صوبائی محکمہ صحت نے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے حیرت انگیز طورپر غیر جانبدار افسران کے بجائےمبینہ غفلت کے مرتکب سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام اور سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے سرابراہان کو انکوائری کے لئے مقرر کر دیا۔انکوائری رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ مریضوں میں ڈائیلسس مشینوں سےایچ آئی وی ایڈز منتقل نہیں ہوابلکہ متاثرہ خون لگنے سے منتقل ہوا ہے ۔ مریضوں نے متعدد بار مختلف غیر معیاری بلڈ بینکوں سے خون لگوایا تھا اور انہی کافی عرصہ قبل ہی ایڈز ہوگیا تھا جس پر محکمہ صحت نےان غیر معیاری بلڈ بینکوں کو رجسٹرڈ کرنے اور ان کی نگرانی نہ کرنے والی اتھارٹی ، سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کےخلاف کاروائی کے بجائے نمائشی اقدامات کرتے ہوئے لاڑکانہ میں چند غیر معیاری بلڈ بینکوں کو بند کردیا ۔ محکمہ صحت نے ایچ آئی وی ایڈز کو روکنے کےلئے اقدامات نہ کرنے پر سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں کی۔ مجموعی طور پر اس پورے معاملے میں کسی کو غفلت کا مرتکب قرار نہیں دیا گیا نہ ہی کسی کے خلاف کاروائی کی گئی ۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندرو کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسی کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی لاڑکانہ میں متعدد غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری بلڈ بینک اور لیبارٹریز بندکی ہیں تاہم 100فیصد کاروائی نہیں کی جاسکی جس کے لئے کوشاں ہیں عنقریب غفلت کے مرتکب اداروں سمیت اتائیوں ، غیر معیاری دندان سازوں اور مہلک امراض پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔