• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوجی عدالتوں پرایک کےسواتمام جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں،اسحاق ڈار

کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں پر ایک پارٹی کے علاوہ تمام جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں، ایک آدھ سیاسی جماعت کو فوجی عدالتوں کے معاملہ پر تحفظات ہیں جو دور کردیئے جائیں گے، دہشتگردوں کیخلاف بے رحم انداز میں کارروائی ہونی چاہئے، معصوم لوگوں کو مارنے والے دہشتگردوں کو سزا دی جائے تو انسانی حقوق کی باتیں ہونے لگتی ہیں، جن ملکوں کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے انہیں سمجھایا جائے گا،دوسری صورت میں ملک کو بچانے کیلئے ہر ناگزیر اقدام کریں گے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرا م میں ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان، تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری اور سابق صوبائی وزیر اور قومی وطن پارٹی کے رہنما بیداربخت سے بھی گفتگو کی گئی۔ملک محمداحمد خان نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز کو دہشتگردوں سے لڑنے کیلئے بلایا گیا، دوسرے جرائم پر فوکس نہیں ہوگا، لاہور دھماکے اور دہشتگردوں کے سرحد پار جانے کی وجہ سے پنجاب میں رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔اعجاز چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے عوامی دباؤ پر آپریشنز میں رینجرز کو شامل کرنے کا مثبت فیصلہ کیا ہے، حکومت پنجاب کو رینجرز کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے۔بیداربخت نے کہا کہ عمران خان دیگر الزامات کی طرح پاناما کیس میں بھی اپنے الزامات ثابت نہیں کرسکیں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں پر ایک پارٹی کے علاوہ تمام جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں، ایک جماعت کے علاوہ تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ حکومت کا اقدام صحیح ہے، ایک آدھ سیاسی جماعت کو فوجی عدالتوں کے معاملہ پر تحفظات ہیں جو دور کردیئے جائیں گے، امن کے قیام کیلئے فوجی عدالتوں کا قیام ناگزیر ہے، فوجی عدالتوں کی مدت کے حوالے سے ابھی بات ہورہی ہے، فوجی عدالتوں کی مدت میں ایک سال کی توسیع کم ہوگی، فوجی عدالتوں کے معاملہ پر پارلیمانی جماعتوں کو آئین میں ترمیم اور آرمی ایکٹ کا ڈرافٹ دیدیا گیا ہے، پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں نے بائیس تاریخ کو سب کمیٹی جبکہ ستائیس تاریخ کو میٹنگ کرنے کا طے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین دوسرے ملکوں کے خلاف اور ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، جن ملکوں کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے انہیں سمجھایا جائے گا دوسری صورت میں ملک کو بچانے کیلئے ہر ناگزیر اقدام کریں گے، دہشتگردوں کیخلاف سرحد پار بھی آپریشنز کیے گئے ہیں، ملک کیلئے سیاست اور اختلافات کو الگ رکھنا ہوگا، تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشتگرد جب معصوم لوگوں کو مارتے ہیں اس وقت لوگوں کو خیال نہیں آتا مگر جب دہشتگردوں کو سزا دینے کی بات آتی ہے تو انسانی حقوق کی باتیں ہونے لگتی ہیں، دہشتگردوں کیخلاف بے رحم انداز میں کارروائی ہونی چاہئے، نائن الیون کے بعد ناکام پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردی بڑھی ہے۔ملک محمداحمد خان نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد ہمارا خیال تھا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے ذریعے دہشتگردوں پر قابو پالیا جائے گا، رینجرز کے آنے سے حالات بہتر ہوسکتے ہیں تو پھر اگرمگر کی گنجائش نہیں ہے، رینجرز کی اعانت کے فیصلے کا مطلب دیگر اداروں کی ناکامی نہیں ہے، پنجاب میں کومبنگ آپریشن میں رینجرز پہلے بھی شامل رہی ہے، رینجرز کی آپریشنل خودمختاری سے متعلق فیصلے آئندہ میٹنگوں میں کیے جائیں گے۔اعجاز چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت کا رینجرز کی مدد لینے کا فیصلہ دیرآید درست آید کے مصداق ہے، حکومت پنجاب کو رینجرز کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے،  پنجاب حکومت رینجرز کی مدد طلب کرنے میں اپنی ہتک محسوس کرتی تھی، ایسی خبریں تھیں کہ پنجاب کے بعض علاقوں میں کالعدم تنظیمیں موجود ہیں لیکن حکومت کے بعض عہدیدار ان پر گرفت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشتگردوں کا تعلق کچھ سیاسی اشخاص سے بنتا ہے تو سیاسی جماعتوں کو ان سے لاتعلقی کرتے ہوئے انہیں انجام سے دوچار ہونے دیا جائے، پنجاب میں داخل ہونے والے راستوں پر گرفت رکھنی چاہئے، سندھ حکومت نے رینجرز کو اندرون سندھ جانے نہیں دیا تھا۔قومی وطن پارٹی کے رہنما بیداربخت نے کہا کہ عمران خان کے کرپشن کے الزامات پر ان کیخلاف ایک ارب روپے کا دعویٰ دائر کیا تھا، عمران خان نے تین سال گزرنے کے باوجود میرے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا، پی ٹی آئی کے لوگ جرگہ لے کر آئے تو ووٹروں سے اجازت لے کر عمران خان کیخلاف کیس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ بیدار بخت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے الزاما ت سے مجھے اور میرے ووٹروں کو بہت صدمہ ہوا تھا، عمران خان کا خیبرپختونخوا میں قومی وطن پارٹی کو دوبارہ حکومت میں شامل کرنے کا مطلب ہے ان کے الزامات غلط تھے، الزامات لگا کر ثابت نہ کرنا سیاسی لیڈر کی کمزوری ہوتی ہے، عمران خان دیگر الزامات کی طرح پاناما کیس میں بھی اپنے الزامات ثابت نہیں کرسکیں گے۔ پروگرام میں اہم نکتہ بیان کرتے ہوئے طلعت حسین نے کہا کہ ایک ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں کیمرہ مین ٹیم کے مقامی انتظامیہ کے ساتھ گھر پر چھاپے کی ویڈیو سامنے آئی ہے، اس ویڈیو سے تاثر بنتا ہے کہ کسی گھر کی پرائیویسی میں مداخلت کی جارہی ہے، چینل کی انتظامیہ کی طرف سے ویڈیو پر وضاحت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہمارے خلاف یہ مہم چل رہی ہے، لوگ ہمارے پروگرام کی مقبولیت سے جلتے ہیں، چینل انتظامیہ نے اس ویڈیو کو پرانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی جگہوں پر برے کام ہوتے ہیں اور اس برائی کو چھپانے کیلئے ہمارے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ طلعت حسین کا کہنا تھا کہ اس معاملہ کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہئے کیونکہ یہ صحافت نہیں قانون کی پامالی ہے، دنیا میں کسی بھی معاملہ کو بنیاد بنا کر چادر اور چار دیواری کی اس طرح پامالی نہیں کی جاسکتی ہے، کیمرہ اور مائیک آپ کے ہاتھ میں ہے،بے شک آپ کے ساتھ پولیس فورس بھی ہو لیکن آپ کسی گھر میں اس طرح داخل نہیں ہوسکتے ہیں، یہ یاد رہے کہ پیمرا نے اس قسم کے پروگرامز پر پابندی لگائی ہوئی ہے، پنجاب اسمبلی اور سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں اس قسم کے پروگراموں کیخلاف قرارداد موجود ہے، صحافت کے نام پر اس قسم کے پروگرامز نہیں چلنے چاہئیں، دنیا میں کہیں اس قسم کی صحافت کی گنجائش نہیں ہے، اگر کسی کے پاس کیمرہ اور مائیک ہے تو اس کو دندنانے اور مارپیٹ کرنے کا لائسنس نہیں مل جاتا ہے، قانون کے دائرے ان کے ساتھ بھی لگے ہوئے ہیں اور وہ بھی قابل گرفت ہیں، اس قسم کے واقعات اور پروگرامز پر مکمل پابندی ہونی چاہئے، اس ویڈیوا ور چینل کے نکتہ نظر کی مکمل تحقیق ہونی چاہئے۔
تازہ ترین