ٹھٹھہ+اسلام کوٹ(نامہ نگاران) ضلع ٹھٹھہ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا جس کے باعث نہروں میں ریت اڑنے لگی۔ تفصیلات کے مطابق کینجھر جھیل میں پانی کی سطح کم ہوجانے کے باعث ضلع ٹھٹھہ کے مختلف علاقوں کو سیراب کرنے والی نہروں میں گذشتہ دو ہفتوں سے پانی کی وارہ بندی کے نتیجے میں ٹھٹھہ، مکلی، گھوڑاباری، میرپور ساکرو، غلام اللہ، کیٹی بندر، جھمپیر، جنگ شاہی، گاڑہو، ور، جھرک، چھتو چند، سونڈا سمیت ضلع کے چھوٹے بڑے شہروں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ پانی نہ چھوڑے جانے کے باعث ضلع کی اکثر نہروں میں ریت اڑنے لگی ہے، شہری بوند بوند کو ترس رہے ہیں، گھروں اور مساجد میں پینے اور وضو کے لیے پانی دستیاب نہیں۔ پانی کی عدم فراہمی کے باعث فصلیں سوکھ رہی ہیں، دریں اثنا ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ مرزا ناصر علی نے 17 آرڈی کے ذریعہ ٹھٹھہ شہر کو پانی کی فراہمی بند ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ آبپاشی کو 17 آر ڈی کے ذریعہ پانی کی فراہمی بحال کرنے اور پانی کی قلت کے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ دریں اثنا اسلام کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق کارونجھڑ پہاڑ کے دامن میں واقع نگرپارکر شہر کی25ہزار کے قریب آبادی پینے کے پانی کو ترس گئی ہے۔شہر کے بلوچ محلہ ،ہریجن محلہ ،پورن واہ ،خانپور اور دیگر علاقوں میں کنویں مکمل طور سوکھ گئے ہیں۔اس سے قبل ٹاؤن کمیٹی کی جانب سے ہر چوتھے دن پر25 فیصد آبادی کو سپلائی لائیں کے ذریعے پانی کی فراہمی کی جاتی رہی ہے مگر بد انتظامی کے باعث اس میں بھی بااثر لوگوں نے پائپ لائن کے نیچے گڑھے کھود کر پانی کو آگے جانے سے روک رکھا ہے۔یوں بمشکل 10 فیصد آبادی سپلائی پانی سے مستفید ہو رہی تھی مگر اب تو سپلائی دینے والے کنویں بھی سوکھ چکے ہیں جبکہ تاحال ٹاؤں انتظامیہ نے پانی فراہمی کا متبادل پلان نہیں بنایا ہے۔ ان حالات میں علاقہ مکین پہاڑی ایریا سے دور 20 کلو میٹر سے پیدل پانی لانے پر مجبور ہیں مذکورہ فاصلے سے فی ٹینکر 2ہزار کے حساب سے پانی بھی فروخت کیا جا رہا ہے۔جو 95فیصد غریب آبادی کی پہنچ سے دور ہے۔ذرائع کے مطابق ٹھیکیداری نظام کے تحت ٹاؤں کمیٹی کا کروڑوں کا بجٹ پانی کے مسئلہ کے حل کے بجائے شہر میں من پسند گلیوں اور وڈیروں کی اوطاقوں تک روڈوں کی تعمیرات میں صرف ہو رہا ہے تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹاؤں کمیٹی کے بجٹ سے سب سے پہلے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے ۔اس سے قبل ایسے حالات میں ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے شہر میں ٹینکرز کے ذریعے بھی پانی کی فراہمی کی جاتی تھی جو اب نہیں کی جا رہی ہے۔اس ضمن میں جنگ کی جانب سے رابطہ کرنے پر ٹاؤن چیئرمین نگرپارکر سردار خان کھوسو نے بتایا کہ نگرپارکر میں کنویں سوکھ چکے ہیں ،پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔جس کا حل 20 کلو میٹر دور سے پائپ لائن کو لانا ہے مگر ہمارے پاس اس وقت صرف تنخواہوں کے لئے بجٹ ہے تاہم 6کروڑ کے قریب بجٹ سیونگ میں ہے مگر ہمیں خرچ کرنے کے اختیارات نہیں ہے ۔اگر حکومت اجازت دے تو اس بجٹ سے پانی کے مسئلے کو باآسانی حل کیا جا سکتا ہے۔ایک کنواں ہم نے کھدوایا مگر اس کا پانی انتہائی کڑوا ہے جس کو آر او پلانٹ کے ذریعی ہی پینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے مگر شہر میں موجود آر او پلانٹ کم کیپسٹی کا ہونے کے ساتھ تکنیکی طور پر غیر فعال ہے ۔دریں اثناء شہریوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ نگرپارکر کے موجود بجٹ سے فی الفور پانی کے مسئلے کو حل کیا جائے۔