اسلام آباد (صباح نیوز) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا ہے کہ پرویز مشرف کی ملک میں موجود جائیدادوں کی جو تفصیلات پیش کی گئی ہیں ان کی دوبارہ تصدیق کر کے عدالت میں جمع کرائی جائیں۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے پہلے وکیل فروغ نسیم کو کیس میں پیش ہونے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس میں نئے وکیل نے وکالت نامہ جمع کرا دیا ہے اس لئے آپ کو پیش ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے جبکہ وفاق کی جانب سے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کیس ملتوی کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل مکمل ہو چکا ہے اس لئے فیصلہ سنایا جائے۔ مشرف ایمرجنسی لگانے کا اعتراف کر چکےانکے خلاف فیصلہ سنایا جائے، انہوں نے نئے وکیل کی طرف سے پیش کردہ وکالت نامہ پر بھی سوالات اٹھا دیئے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے جمعہ کو آئین شکنی کیس کی سماعت کا آغاز کیا توعدالت نے جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ نائلہ ظفر کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پرویز مشرف کی جائیداد سے متعلق جو تفصیلات جمع کرائی ہیں ان پر کچھ تحفظات ہیں۔ ہم تصدیق کرانا چاہتے ہیں کہ 2008ء والی پراپرٹیز اب بھی پرویزمشرف کی ہیں یا نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان کے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو تصدیق کیلئے وقت دیتے ہیں۔ تصدیق کر کے بتایا جائے کہ اگر ان جائیدادوں کی کسی کے نام منتقلی ہوئی ہے تو وہ کب ہوئی ہے؟ لاہور اور کراچی میں کچھ جائیدادیں ٹرانسفر کی گئی ہیں۔ جسٹس یاور علی کا کہنا تھا کہ تصدیق میں یہ شامل کیا جائے کہ جائیدادیں صرف ان کے نام ہیں یا کچھ جائیدادیں مشترکہ بھی ہیں۔ ان جائیدادوں کی نشاندہی کی جائے۔ اس دوران پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پراپرٹی کی تفصیلات کے تبادلہ کا ایک معاہدہ موجود ہے۔ اس کے ذریعے تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس عدالت کی طرف سے اگر کوئی حکم جاری ہو تو اس کا احترام ہونا چاہئے۔ پراسیکیوٹر اس معاملہ پر آئندہ سماعت کے دوران معاونت کرے کیونکہ اس ملک کے دائرہ اختیار کے باہر سے معلومات لینی ہیں۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ غداری کیس میں مشرف کا ٹرائل ختم ہو چکا ہے صرف فیصلہ سنانا باقی ہے۔ عدالت نے مشرف کے وکلاء کی طرف سے پراپرٹیز کی تفصیلات پر اٹھائے گئے اعتراضات کے حوالے سے کہا کہ ان اعتراضات کو آئندہ سماعت پر دیکھیں گے جبکہ پرویز مشرف کے نئے وکیل اختر شاہ نے درخواست جمع کرائی ہے کہ وہ واپس آنا چاہتے ہیں۔ انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔ اس دوران پرویز مشرف کے پہلے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم پیش ہوئے تو عدالت نے کہا کہ کیونکہ پرویز مشرف غداری کیس میں مفرور قرار دیئے جا چکے ہیں اس لئے آپ ان کی طرف سے پیش نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے کہا کہ وہ پرویز مشرف کی طرف سے دائر نئی درخواست پر اپنا تحریری جواب جمع کرائیں۔ جسٹس طاہرہ سید کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹس کی تفصیلات میں ایک ٹرسٹ کا اکاؤنٹ بھی ہے اس حوالے سے کیا کیا جائے گا۔