پارلیمانی منظر نامے میں اہم واقعہ ہوا جب ایک جانب ایوان بالا نے نئے قومی بجٹ سےمتعلق سفارشات کی تیاری کا آئینی تقاضا مکمل کیا۔ اس مسودے میں عام لوگوں کی بہبوداور سہولتوں کی خاطر حکومت سے کئی ٹیکس تجاویز میں ردوبدل کرنے کےلئے کہاگیا ۔
دوسر ی جانب قومی اسمبلی میں اپنے مطالبات کے حوالے سے اپوزیشن نے حکومت کے خلاف احتجاج کوایک طرف رکھ کر بہترین قومی مفاد اور اسلامی دنیا کےوسیع تر اتحاد کے پیش نظر دو متفقہ قرار دادوں کی منظوری کے عمل کو یقینی بنایا،اپوزیشن کایہ اقدام یقیناًسراہا جائے گا۔
ایک قرار داد میں ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش اور دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی گئ۔
اہم بات یہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قبل ازیں ایرانی سپیکر علی لا ریجانی کو فون کرکے مکمل یکجہتی کااظہار کیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور پوری قوم اپنے برادر اسلامی ملک سے غم کا اظہار کرتی ہے۔
ایک دوسری قرار داد مشرق وسطیٰ میں ابھرنے والی دھماکہ خیز صورتحال بارے منظور کی گئی۔8 جون کو چونکا دینے والی خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی عرب ،مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن نے اہم خلیجی ریاست قطر سے ہر قسم کے سفارتی، تجارتی تعلقات منقطع کرکے فضائی، بری اور بحری راستے بھی بند کردئیے۔
اس اقدام کے نتیجے میں خلیج تعاون کونسل بھی انتشار کا شکار ہوگئی ہے اور کونسل کی 30 سالہ سیاسی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تفریق نظر آئی ۔مشرق وسطی نئے بحران کے جس دھانے پر پہنچا اس میں پاکستان کا یہ فیصلہ عمومی طورپر سراہا گیا ہے جس میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے خود کوعرب ملکوں کے باہمی تنازع سے خود کو الگ رکھنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا۔
عرب ممالک کے درمیان خلیج وسیع کرنے سے پاکستان کےلئے بڑے مسائل پیدا ہوگئے ہیں ،پارلیمان اجتماعی دانش کی نمائندہ آواز ہے، پارلیمان کی متفقہ قرارداد سے رہنمائی لیتے ہوئے ہماری قومی قیادت کو بڑے سوچ سمجھ کر اوراحتیاط کے ساتھ پیشرفت کرنا ہوگی۔