شیخ رشید اور نور اعوان کےجھگڑے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔
خورشید شاہ کی جانب سے نور اعوان کی لیگی قیادت کےساتھ تصویریں دکھانے پر حکومتی ارکان بھڑک اٹھے، ایوان میں شور شرابا مچ گیا، دونوں بنچوں کی جانب سے شیم شیم کے نعرے لگائے گئے، عابد شیر علی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پارلیمنٹ میں ایک شہری کی جانب سے شیخ رشید کو روکے جانے کا معاملہ ایوان کے اندر بھی پہنچ گیا ، قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے شیخ رشید کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔
خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کا تقدس اولین ترجیح ہونی چاہئے، ایوان کے محافظ کو قصائی نہیں بننا چاہئے، دیکھا جائےغیرمتعلقہ شخص کو پارلیمنٹ کون لایا۔
خورشید شاہ کے بیان پر ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا، حکومتی اور اپوزین بنچز سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
خورشید شاہ اور عابد شیر علی کے درمیان گرما گرمی ہوگئی،وزیر مملکت نے کہاکہ یہ آج جمہوریت کی بات کرتے ہیں، انہیں کلاشنکوف کیس میں ساہیوال جیل میں رکھا گیا، اس پراپوزیشن لیڈر بولے کہ انہیں نہ بتایا جائے کہ انہوں نے کیا بات کرنی ہے ، یہ پارلیمنٹ ہے کسی کی دکان نہیں۔
اعجاز جاکھرانی کی بھی عابد شیر علی سے جھڑپ ہوئی ۔خورشید شاہ کے الزام پر ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ عباسی نے کہاکہ نور اعوان کو واقعے کے بعد پارلیمنٹ میں داخلے کا پاس جاری کرنے کی بات غلط ہے، ایسا ثابت ہوجائے تو وہ مستعفی ہونے کو تیار ہیں، وہ یہ بھی بتاسکتے ہیں کہ پاس کس کی سفارش پر جاری کیا گیا۔
اسی معاملے پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ جب اس شخص نے شیخ رشید کا گریبان پکڑا ، اس وقت حکمران جماعت کے لوگ ساتھ کھڑے تھے اور سیکورٹی اہلکار خاموش تھے ، یہ واقعہ کسی اور رکن پارلیمنٹ کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ۔