• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی حکومت پاکستان سے بھارت لوٹنے والی ’گیتا کے والدین کو تلاش نہیں کرسکی

کراچی(رفیق مانگٹ)پاکستان سے بھارت لوٹنے والی گونگی اور بہری گیتا کے والدین کو    ابھی تک بھارتی حکومت تلاش نہیں کرسکی   پاکستان سے 26 اکتوبر 2015 کو واپس گیتااس امید سے بھارت لوٹی تھی کہ اسے والدین سے ملا دیا جائے گا گیتا اندور کے مرکز سے پرسرار طور پر غائب ہو گئی تھی  ،تاہم شام تک  مرکزی حکومت کے حکم سے تین تھانوں کی پولیس نے اسے ایک مندر سے تلاش کرلیا۔

حکام نے گیتا کے غائب ہونے کی وجہ بتانے سے انکار کردیا ۔بھارتی اخبار’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق پاکستان میں پندرہ برس سے زائد عرصہ قیام کے بعد26اکتوبر2015کو واپس بھارت لوٹنے والی گونگی اور بہری ہندو لڑکی گیتا اندور کے سماعت اور گویائی سے محروم افراد کے مرکز سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئی ،تاہم شام تک اسے تلاش کرلیا گیا۔گیتا کی گمشدگی کے واقعے کی اطلاع فوری طور پرپولیس اور مرکزی حکومت کو کردی گئی تھی اور تین پولیس اسٹیشنوں سے پولیس اہلکاروں کو اس کا پتہ لگانے کے لئے حکم دیا گیا تھا۔

بعد میں شام تک پولیس نے گیتا کو رنجیت حنومین مندر سے تلاش کرلیا اور اسے ’ڈیف بائی لینگوئل اکیڈمی‘ کے ہاسٹل کے حوالے کردیا ۔تاہم سماعت اور گویائی سے محروم افراد کے سینٹر کے حکام نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ گیتا ہاسٹل کیوں چھوڑ گئی۔ انہوں نے بھی وجہ بتانے سے گریز کیا کہ گیتا کیوں غائب ہوئی۔نو عمری میں غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کر کے پاکستان داخل ہو نے والی گیتا پاکستان رینجرز کو سمجھوتہ ایکسپریس سے ملی تھی ،وہ طویل عرصے پاکستان میں اس لیے پھنس کر رہ گئی تھی کہ وہ اپنی یا اپنے خاندان کی شناخت کے بارے میں کسی کو بتانے کے قابل نہیں تھی۔ پاکستان میں ایدھی فاو?¿نڈیشن نے گیتا کی دیکھ بھال کی۔ پاکستان سے 26 اکتوبر 2015 کو واپس گیتااس امید سے بھارت لوٹی تھی کہ اسے والدین سے ملا دیا جائے گا۔ تاہم ابھی تک بھارتی حکومت گیتا کے والدین کو تلاش نہیں کرسکی۔

بھارتی حکومت نے اندور کے مرکز کو گیتا کی دیکھ بھال کی خصوصی ذمہ داری دی تھی، سات فروری2016کو بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے گیتا کی تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا تھا کہ گیتا اندور کے مرکز میں بہت خوش ہے اور ہم اس کے خاندان کو تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں۔گیتا کی نئی دہلی واپسی کے فوراً بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ کا کہنا تھا کہ’مہاتو نام کے ایک بھارتی خاندان نے دعویٰ کیا تھا کہ گیتا اسی گھرانے کی فرد ہے اور گیتا کو بھی یہ یقین ہو گیا تھا کہ اس کے والدین کا تعلق اسی گھرانے سے ہے۔مہاتو خاندان کے ارکان کے جو ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے، ان کے نتائج منفی رہے اور گیتا مہاتو خاندان کی لڑکی نہیں ہے۔

‘بھارتی اداکار سلمان خان کی سپر ہٹ فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ کی وجہ سے بھی گیتا کو خاصی شہرت ملی۔ یہ فلم بھی گیتا ہی کہانی سے ماخوز تھی، جہاں ایک نو عمر لڑکی غلطی سے پاکستان پہنچ جاتی ہے اور اس کو واپس لانے کے لیے فلم کے ہیرو سلمان خان جدوجہد کرتے ہیں۔ سلمان خان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گیتا سے بات چیت بھی کی تھی، جس کا اہتمام ایدھی فائونڈیشن نے کیا تھا۔

تازہ ترین