پشاور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس) MTI ( کا مقصد عوام کو بین الاقوامی معیار کی علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ 70 سالوں سے تباہ حال ہسپتالوں کوٹھیک کر کے اعلیٰ معیار تک لے جانااگر چہ ایک کٹھن اور صبر آزما مرحلہ ہے مگر یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ بہتری کی طرف سفر ہے۔ مطلوبہ معیار تک پہنچنے میںپختہ عزم اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس اپنی کمزوریاں دور کریں اور بہتری کی طرف یہ سفر رکنا نہیں چاہئے۔ ہم نے ہمت سے آگے بڑھنا ہے اور منزل کے حصول کیلئے ہر چیلنج کو دیدہ دلیری کے ساتھ قبول کرنا ہے وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں محکمہ صحت کے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔سیکرٹری صحت عابدمجید، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید،ڈی جی محکمہ صحت، ایم ٹی آئیز کے اعلیٰ حکام اور ڈاکٹرز نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس لیڈی ریڈنگ ہسپتال، خیبر تدریسی ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی کارکردگی پر مشترکہ کمیشن انٹر نیشنل شفاء فائونڈیشن اسلام آباد کی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی رپورٹ میں مریض کے تحفظ، علاج تک رسائی، مریضوں کی دیکھ بھال، سرجیکل کیئر، مریض اور فیملی کے حقوق، مریض اور فیملی کی تعلیم، میڈیکیشن مینجمنٹ ، انفیکشن کنٹرول، گورننس اینڈ لیڈرشپ، فیسیلٹی مینجمنٹ، سٹاف کوالیفکیشن اینڈ ایجوکیشن، انفارمیشن مینجمنٹ، میڈیکل پروفیشنل ایجوکیشن اور ہیومن سبجیکٹ ریسرچ پروگرام پر فوکس کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں میڈیکل انسٹیٹیوٹس میںصوبائی حکومت کے وژن اور مشن کے مطابق پرعزم قیادت موجود ہیں ، وسائل دستیاب ہیں، بہتری کیلئے اوپن کلچر دیکھنے میں آیا ہے جو موجودہ حالات میں خوش آئند ہے تاہم سٹرکچر کے مسائل سمیت مریض اور وزیٹرکی آمد،عملے کی پیشہ وارانہ تربیت اور تجربے اور پراسس کی کمزوریوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے معیار اور اسکے معتمد ہونے کے حوالے سے بتایا گیا کہ رپورٹ بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ معیار کے ہسپتالوں میں موجود سہولیات کو معیار بنا کر پیش کی گئی ہے یہ معیار اتنا بلند ہے کہ شفاء انٹر نیشنل ہسپتال اسلام آباد کو بھی اس معیار تک پہنچنے میں چھ سال مسلسل محنت کرنا پڑی بہتری کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔رپورٹ میں پیش کی گئی کمزوریوں کو دور کرنے اور بہتری کیلئے تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ ہر تین ماہ کے بعدایم ٹی آئیز کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ پیش کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے رپورٹ کے طریق کار اور حکمت عملی کو سراہا اور اسے محکمہ صحت کی اہم کاوش قرار دیا وزیراعلیٰ نے کہا ہم صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کسی غفلت کے مرتکب نہیں ہو سکتے رپورٹ میں دی گئی تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے یہ بہت ضروری ہے انہوں نے ہدایت کی کہ ہر تین ماہ کے بعد رپورٹ کو سابقہ رپورٹ سے موازنہ کر کے دکھایا جائے ہم نے بتدریج بہتری کی طرف جانا ہے اصلاح کا عمل جب بھی شروع ہوتا ہے تو اس میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں رکاوٹیں بھی آتی ہے مگر ہمت، حوصلے اور غیر متزلزل عزم کے ذریعے ان پر قا بو پایا جا سکتا ہے ۔دریں اثناءوزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے سپورٹس جمنازیم پبی کیلئے پبی کالج سے منسلک اراضی کی حد بندی کر کے قابل عمل تبدیل شدہ سٹرکچر وضع کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے صوبہ بھر میں گرائونڈز کی تعمیر اور وہاں ٹیوب ویلز اور مالی سمیت دیگر اقدامات کی اصل صورت حال سے آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویزخٹک نے ممبر صوبائی اسمبلی محمود جان کو ریگی للمہ گائوں کے زمین مالکان اور ڈی ایچ اے کے حکام کے درمیان رابطہ کار نامزد کیا ہے جو فریقین کے دعوئوں پر مشتمل جامع رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گے ۔وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ علاقے میں زمین کا تنازع حل کرنے کیلئے انصاف پر مبنی فیصلہ کریں گے ۔و ہ ریگی للمہ کے 10 رکنی وفد سے گفتگو کر رہے تھے جس نے اُن سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی۔ ایم پی اے محمود جان ، سی سی پی او، ڈی جی پی ڈی اے ، ڈی سی پشاوراور ڈی جی ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ نے فریقین سے مسائل اور اُن کی دعوے داری سنی اور محمود جان کو کہا کہ وہ مقامی زمین مالکان اور ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کے ساتھ اجلاس منعقد کریں تا کہ حکومت فریقین کے دعوئوں اور جوابی دعوئوں کا جائزہ لیکر انصاف پر مبنی حل نکال سکے ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ بنجر اور ایگرکلچر زمین مختلف قدر اور کیفیت رکھتی ہے لہٰذا زمین کے حصول اور خریداری کے عمل میں اس چیز کا خیال رکھا جائے ۔