سکھر (بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر انتظامی اختیارات کو عدالت نے استعمال کرنا شروع کردیا تو خرابی ہو سکتی ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، عدالتیں صرف ہدایات دے سکتی ہیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتیں، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیئے ، آئی جی سندھ کا معاملہ اختیارات کا نہیں بلکہ گورننس کا مسئلہ ہے،ملک کے دیگر صوبوں میں بھی صورتحال ایسی ہی ہے، پنجاب میں تو18,19 ویں گریڈ کا افسر سیکریٹری لگا ہوا ہے،سندھ میں ہر معاملے کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے ،عدالتوں کے فیصلے ایک جیسے نظر نہیں آتے ، عدالتی فیصلے پورے ملک میں یکساں نظر آنے چاہئیں۔میاں نواز شریف نے جب بھی میرے مشورے پر عمل کیا ہے اسے فائدہ ہوا ہے، پہلی مرتبہ انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا تو انہیں شدید نقصان پہنچا، نواز شریف کو ہمیشہ سچے دل سے مشورہ دیا ہے، لیکن نواز شریف نے پہلی بار میرا مشورہ نہیں مانا، نواز شریف کو پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر نہ جائیں، پانامہ کے معاملے پر ٹی او آر بنائے جائیں لیکن نواز شریف نہیں مانے۔