اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی کارروائی کو معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 درخواستیں دائر کی تھیں جس میں نیب ریفرنس پر فرد جرم کی کارروائی معطل کرنے اور ٹرائل روکنے کی استدعا کی گئی ۔
آج وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں اسحاق ڈار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے دستاویزات پڑھنے کے لیے مناسب وقت نہیں دیاجس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر فرد جرم عائد ہوچکی تو حکم کیسے معطل کریں، آپ کی یہ درخواست تو غیر مؤثر ہوچکی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اسحاق ڈار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فرد جرم عائد کرنے کی چارج شیٹ ساتھ نہیں لگائی جس پر وزیر خزانہ کے وکیل نے بتایا کہ ابھی تک شیٹ فراہم نہیں کی گئی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی یہ عدالت تشریح نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ نے عدالتی کارروائی کے جائزے کے لیے ایک نگران جج مقرر کیا ہے اگر درخواست گزار کو عدالتی کارروائی پر اعتراض ہے تو نگراں جج کو درخواست دے سکتے ہیں۔
عدالت نے اسحاق ڈار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ابتدائی سماعت میں ہی اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل کو روکنے اور فرد جرم کی کارروائی کو معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے 28 جولائی کے فیصلے میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کا حکم دیا تھا جو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں پر قائم نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار پر 27 ستمبر کو فرد جرم عائد کی تھی۔