غزل گائیکی کے حوالے سے پو ری دنیا میں پا کستان کا نام روشن کرنے والے شہنشاہِ غزل مہدی حسن اپنی قبر میں لیٹے شکوہ کناں ہوں گے کہ لوگوں نے انہیں اس قدر جلد بھلا دیا۔
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟
فوٹو جنگ ویب
نمائندہ جنگ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ان کی قبر پر فاتحہ پڑھنے بہت کم لوگ آتے ہیں اسی لئے ان کی قبر آج حسرت و ویرانی کی تصویر بنی نظر آتی ہے، قبر کا کتبہ بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ گیا ہے۔
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں ،کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
فوٹو جنگ ویب
مہدی حسن نہ صرف پاک و ہند میں پسند کئے جاتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں ان کے مداح مو جود ہیں لیکن اسے ارباب اختیار کی بے توجہی کہیں یا اپنوں کی بے رخی، جس جگہ ان کا مقبرہ بننا تھا وہ اب اجڑا چمن بنی نظر آتی ہے۔
چار سو ویرانی ہی ویرانی ہے، احاطے کی دیواریں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اور مقبرے کے پلرز بھی جواب دیتے محسوس ہوتے ہیں۔
فوٹو جنگ ویب
مزار کے لیے مختص زمین کے احاطے میں دن بھر بکریاں چرتی رہتی ہیں یا پھر بچے کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔
نالے کا گندا پانی جمع ہو کر کیچڑ بن گیا ہے اور نشہ کر نے والوں نے مقبرے کو اپنا ڈیرہ بنا لیا ہ، ۔سورج ڈھلتے ہی یہاں نشہ کرنے والوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔
احاطے میں نصب آہنی دروازہ زنگ کے ہاتھوں مات کھا کر اکھڑ چکا ہے، قبر کے اطراف لگی ٹائیلز بھی کچھ ستم گر اکھاڑ کر لے گئے ہیں۔
فوٹو جنگ ویب، صاحب تحریر شہنشاہ غزل کی مرقد پر
قبرستان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مزار کی سیکیورٹی کا انتظام ان کے اختیار میں نہیں۔
انتقال کے بعد شروع کے دو مہینے ایک چوکیدار رکھا گیا تھا مگر بعد میں اسے بھی ہٹادیا گیا، اسے کب ، کیوں اور کس نے ہٹایا اس بارے میں انتظامیہ کچھ نہیں جانتی۔