اسلام آباد (عاصم جاوید) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے قرار دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو سابق جنرل پرویز مشرف کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کر سکتا ہے۔ عدالت عالیہ نے نیب کے 25اپریل 2013ء کے اس خط کو بھی غیر قانونی قرار دیدیا ہے جس میں سائل کو بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو کو سابق آرمی چیف کے اثاثوں کی تفتیش کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نیب مذکورہ درخواست پر تفتیش کرنے کا اختیار رکھتا ہے، اگر جنرل مشرف کیخلاف نیب آرڈیننس 1999ء کے مطابق کوئی کیس بنتا ہے تو نیب اسکی تفتیش کرے اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔ عدالت نے کہا ہے کہ تمام افراد کا احتساب نیب کے فرائض منصبی میں شامل ہے جس کا اسے اختیار حاصل ہے۔ کوئی بھی شخص اگر نیب کو کوئی معلومات فراہم کرتا ہے تو نیب کا فرض ہے کہ وہ بلا خوف و خطر اس کی تحقیقات کرے۔مسلح افواج سے ریٹائرڈ، ڈسمس یا ڈسچارج تمام افراد پر نیب آرڈیننس کا اطلاق ہوتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اثاثوں کی تحقیقات کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 25 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست گزار انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے نیب میں درخواست دائر کی تھی کہ سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے 2013ءکے انتخابات کے موقع پر کاغذات نامزدگی میں جو اثاثے ظاہر کئے وہ ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ درخواست گزار نے مزید کہا کہ جنرل مشرف کے اندرون ملک اور بیرون ملک اثاثہ جات کی تحقیقات کی جائے۔