• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمان کو قانون سازی پرمجبور نہیں کرسکتے، سیکورٹی ادارے بعض دفعہ اپنی پوزیشن پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری روکنے کیلئے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی ادارے بعض دفعہ اپنی پوزیشن سے سمجھوتہ کرلیتے ہیں، پارلیمنٹ کو قانون سازی پر مجبور نہیں کر سکتے تاہم قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں، خفیہ جگہوں پرگردے نکالےاورڈالے جاتے ہیں،پیوندکاری روکنے کیلئے قومی ومقامی سطح پر کوئی اتھارٹی نہیں، اعضا کی پیوندکاری کاطریقہ کارطےکرنےکی ضرورت ہے۔ بدھ کوسپریم کورٹ میں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری سےمتعلق ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔ دوران سماعت ڈاکٹر مرزا نقی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ جگہوں پر گردے نکالے اور ڈالے جاتے ہیں، پیوندکاری روکنے کیلئے قومی اور مقامی سطح پر کوئی اتھارٹی نہیں جبکہ وفاقی وصوبائی سطح پر موجود اتھارٹیز بااختیار نہیں۔ اس موقع پرجسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ خفیہ جگہوں پر گردوں کی پیوندکاری کیسے روکی جاسکتی ہے؟ اس پر ڈاکٹر نقی نےکہا کہ خفیہ جگہوں پرگردوں کی پیوندکاری کو سکیورٹی اداروں کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ سکیورٹی ادارے بعض دفعہ اپنی پوزیشن سےسمجھوتا کرلیتے ہیں، غیرقانونی پیوندکاری کے معاملےمیں بہت پیسہ انوالو ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نیشنل سطح پر اتھارٹی نہ ہو لیکن مقامی سطح پر ہونی چاہئے ٗاگر قوانین درست ہیں تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئےکہ قانون سازوں کو قانون بنانے کیلئے مجبور نہیں کرسکتے، قانون یاکسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین