• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

رشتے کے تنازعے پر خوں ریزی ، فریقین مورچہ بند ہوگئے ، مسلح تصادم کا خطرہ

 
رشتے کے تنازعے پر خوں ریزی ، فریقین مورچہ بند ہوگئے ، مسلح تصادم کا خطرہ

محمد صادق بھٹی،ڈھرکی

شادی بیاہ اسلام کی رو سے ایک مقدس بندھن اور مغربی معاشرے میں ایک سماجی معاہدہ ہوتا ہے جو دو خاندانوں کے مابین طے پاکر فریقین کے بیٹے اور بیٹیوں کوازدواجی رشتے میں منسلک کرتا ہے۔ اندرون سندھ کے مضافاتی علاقوں میں اس سلسلے میں بھی بعض اوقات جبر و زیادتی کے واعقات دیکھنے میں آتے ہیں ۔ چند روز قبل اسی قسمکے معاشرتی جبر اور من مانی کاخوں ریز واقعہ ڈھرکی تحصیل میں پیش آیاجس کے بعدعلاقے میںخونیں تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق، ڈھرکی کے رہائشی علاقہ القطب ٹاؤن میں واقع ابو بکر پتافی محلہ میں رہائش پذیر پتافی قبیلے سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں مولوی عبد الرزاق پتافی اور مولوی عبد الرحیم پتافی کے گھرانے کا اپنے ہی قبیلے کے دوسرے گھرانے کے ساتھ کافی عرصہ سےرشتہ کا تنازع چل رہا تھا، جس نے 25فروری کومسلح تصادم کی شکل اختیار کر لی ۔مخالف گروہ سے تعلق رکھنے والے آتشیں اسلحہ سے لیس دو افراد موٹر سائیکل پر سوار ہوکر القطب ٹاؤن پہنچے۔ان کے مخالف گروپ کے دو بھائی مولوی عبدالرزاق اور مولوی عبدالرحیم نماز پڑھنے کے بعد مسجد سے ملحقہ مدرسے میں بیٹھے درس لے رہے تھے۔ مذکورہ افراد نے دونوں بھائیوں کو پہلے مسجد میں تلاش کیا اس کے بعد مدرسے پہنچے۔ دونوں بھائیوں کو دیکھتے ہی انہوں نے ٹی ٹی پسٹل نکال کر فائرنگ شروع کردی۔ عبدالرحیم اور عبدالرزاق گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے۔ وقوعے کے بعدملزمان ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔

گولیاں چلنے کی آوازیں سن کر کی آواز سن کر علاقہ کےمدرسے پہنچ گئے، ان میں سے کسی شخص نے ڈھرکی تھانے میں اطلاع دی، جس کے بعد پولیس موقع واردات پر پہنچی۔ دونوں زخمیوں کو ڈھرکی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی لیکن عبدالرزاق پتافی کی حالت زیادہ تشویش ناک تھی، جس کی وجہ سے انہیں رحیم یار اسپتال بھیج دیا گیا۔ عبدالرزاق نے حیم یار جاتے ہوئے راستے میں ہی زخموں ی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ مقتول رزاق کی لاش کو واپس ڈھرکی اسپتال لایا گیا، اور پوسٹ مارٹم کے بعد اسے ورثاء کے حوالے تحویل میں دے دیا گیا جب کہ مولوی عبدالرحیم کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ متوفی عبدالراق کی لاش گھر پہنچنے پر علاقے میں کہرا مچ گیا اور مقتول کے گھر کے سامنے جمع ہوکرپتافی برادری کے افراد نےسخت احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کو فوری گرفتارکرکے سخت سزا دینے کامطالبہ کیا۔ مقتول کے والد کی مدعیت میں ڈھرکی پولیس نے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ڈھرکی میں اس واقعہ کے بعد صورت حال انتہائی سنگین ہوگئی ہے، القطب ٹاؤن کے مکینوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے جب کہ دونوں خاندانوں کے افراد اپنے علاقوں میں مورچہ بند ہوگئے ہیں اور متحارب گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کا خدشہہے۔ اس نازک صورت حال میں پولیس، سیاسی ، مذہبی و سماجی اکابرین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری میں معاونت کریں، امن و امان کی صورت حال کو بگڑنے سے بچانے کے لیے علاقے میں پولیس اوررینجرز کے گشت کے علاوہ معززین پر مشتمل مصالحاتی کمیٹی بنائی جائے جو فریقین کے مابین تنازعہ ختم کرنے میں کردار ادا کرے۔

تازہ ترین
تازہ ترین